WHAT YOU NEED TO TRAVEL KUMRAT VALLEY - Daily Kumrat Daily Kumrat

Latest

Sunday 14 May 2017

WHAT YOU NEED TO TRAVEL KUMRAT VALLEY

WHAT YOU NEED TO WHEN TRAVEL TO KUMRAT VALLEY

What you need to travel Kumrat valley, kumratvalley, kumrat valley, kumrat dir, badgoi pass, jehazbanda, jehaz banda, badgooye pass,  hotels in kumratvalley, shell top, katora lake, kund banda, kund waterfall, hotels in kumrat valley,  kumrat valley weather, kumrat valley hotels, kumrat valley to islamabad, kumrat valley distance,  kumrat valley from swat, kumrat valley tour, kumrat valley distance from lahore, kumratforest,
گمنام کوہستانی کی قلم سے
ملکہ حسن وادی جنت نظیر کمراٹ دیر کوہستان سیاحوں کے لئے ایک اور خطہ کہ جس سے اکثریت ابھی تک واقف نہیں۔۔ وادیء کمراٹ ایک انتہائی خوبصورت لیکن گمنام قسم کی وادی ہے۔ وادی کمراٹ تک پہنچنے کے لیے آپ کو سب سے پہلے تیمر گرہ پہنچنا ہے۔ تیمر گرہ سے اپر دیر تک ایک کشادہ سڑک جاتی ہے۔ دیر بالا کے ضلعی ہیڈ کوارٹر سے 5 سو میٹر قبل ایک شاہراہ اس حسین اور دل کش وادی کی جانب جاتی ہے۔ سڑک پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ جلد ہی اس کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ پہاڑوں کے درمیان سے یہ بل کھاتی سڑک بہت ہی حسین مناظر کی امین ہے۔ اسی سڑک پر پہلا پڑاؤ ایک خوبصورت وادی شرینگل میں ہوتا ہے، یہاں پر خوبصورت بازار اور ایک چھوٹا سا قصبہ بھی آباد ہے، شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی یہاں ہے۔ یونیورسٹی دریائے پنجکوڑہ کے کنارے بنائی گئی ہے۔آپ کو شرینگل سے ہوتےہوئے پاتراک،بیاڑ،بریکوٹ،کلکوٹ اور تھل سے گزرنا ہوگا ۔موٹر کاریں وغیرہ آپ کو صرف تھل تک لے جاسکتے ہیں۔ تھل کو وادی کمراٹ کا بیس کیمپ کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا۔ یہاں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پن بجلی کے پاور پلانٹس لگائے ہوئے ہیں،
تھل میں یہاں کی 150 سالہ پرانی مسجد ہے۔ تھل سے وادی کمراٹ جانے کے لیے آپ کو خود کی ٹرانسپورٹ انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہاں پبلک ٹرانپسورٹ بلکل موجود نہیں ہے ۔زیادہ تر سیاح موٹر سائیکل کے زریعے وادی کمراٹ کا رخ کرتے ہیں جو ان کے لیے خاصے فائدہ مند ہوتے ہیں کیونکہ سڑک کی خرابی کی وجہ سے موٹرسائکل باآسانی چل سکتی ہے۔تھل سے 2 راستے نکلتے ہیں۔ایک راستہ وادی کمراٹ کو جاتا ہے جہاں قدم قدم پر قدرت کے کرشمے انسانوں کو دعوت نظارہ دے رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب جہاز بانال ہے۔ ( بانال کوہستانی زبان میں اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پہاڑوں پر 5 سے دس گھر ہوں اورگرمیوں میں لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ رہتے ہوں )۔ تھل سے دریا کے ساتھ ساتھ کچھ پختہ اور بیشترکچا راستہ ایک ایسی وادی کی طرف راہنمائی کرتا ہے جہاں صرف اور صرف سکون ہے۔ چاہے مختصر تفریحی دورہ ہو یا کیمپنگ کا ذوق رکھنے والوں کا تفصیلی سفر، کمراٹ ہر طرح کے لوگوں کے لئے ایک جنت سے کم نہیں۔
کمراٹ کے ارد گرد موجود بڑی آبشاریں بھی اس کی انفرادیت کو چار چاند لگاتی ہیں۔پاکستان کے دیگر پہاڑ ی مقامات مثلاً سوات، کاغان، مری اور گلیات کی نسبت کمراٹ کا سفر کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے۔ حتیٰ کہ بہت سے لوگ اس نام تک سے واقف نہیں۔ اس کی ایک وجہ دیر کے نہایت دور دراز علاقے میں واقع ہونا بھی ہے۔ اس کے علاوہ سفری سہولیات کا میسر نا ہونااور رہائش کی عدم دستیابی وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے یہ علاقہ وہ شہرت بھی حاصل نا کر سکا جو اس سے کہیں کم خوبصورت علاقوں کو حاصل ہے۔کمراٹ کے لئے ایک راستہ ضلع سوات سے بھی ممکن ہے۔ کالام اور اتروڑ سے ہوتا ہوا یہ راستہ ایک دشوار، نہایت بلند لیکن انتہائی گھنے جنگلات میں سے گزرتا ہے۔ اس راستے سے کمراٹ کا سفر اپنی نوعیت کا انتہائی منفرد سفر ہے۔ اس سفر کے لئے چھوٹی جیپ اور چاک و چوبند ڈرائیور کا ہونا بھی نہایت ضروری ہے۔ کمراٹ کے جنگلات جنگلی حیات سے بھی بھرپور ہیں۔یہاں مارخور، ہرن اور چیتے وغیرہ پائے جاتے ہیں۔بندر تو عام طور پر آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ دیر کوہستان کے لوگ محبتیں بکھیرنے والے، پیار کرنے والے اور مہمان نواز ہیں۔ اجنبی کو دیکھ کر بے اختیار ان کے ہاتھ سلام کے ساتھ مصافحہ کیلئے بلند ہوجاتے ہیں۔ آپ گاڑی پر ہوں یا پیدل ہر چھوٹا، بڑا، نوجوان اور بوڑھا ہاتھ بلند کرکے آپ کو السلام و علیکم کہے گا۔ لوگ مہمان نواز اور پرخلوص ہیں۔
مذہبی رجحان اور مقامی روایات کے حامل اہل کوہستان مہمان نوازی کو بنیادی اخلاقیات میں سرفہرست سمجھتے ہیں۔ یہاں تک کہ مہمانوں کی راہنمائی کے لئے اپنے کاروبار اور کام کاج تک کی پرواہ نہیں کرتے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اس طرح کی کسی بھی خدمت کے عوض معاوضے کی پیشکش کو بھی قبول نہیں کرتے۔ سبزی مائل دریا پنجکوڑہ کے کنارے آباد پرسکون وادی دیر کوہستان جہاں کے لوگوں میں اب بھی وہ سادگی اور اخلاص ہے جو دورِ موجودہ میں ایک خیال کی صورت میں ہی باقی رہ گیا ہے۔ اگر آپ وادی کمراٹ جانا چاہتے ہیں تو یہ چند درج ذیل نکات ذہن میں رکھئے
 سفر کے دوران خیمے اور کیمپنگ کا سامان ہمراہ رکھیں۔
وادی میں ہوٹلز کم ہیں اکثر اوقات آپ کو خود کھانا بنانا پڑتا ہے ۔
گرم کپڑے چادر وغیرہ لازماً رکھیں۔ اگر آپ خاتون ہیں تو سفر کے دوران پردے کا اہتمام کریں اور پختون روایا ت کی پاسداری کا خیال رکھیں۔
 اگر آپ کا گروہ مرد و خواتین پر مشتمل ہے تو آبادیوں میں ہلا گلا کرنے سے گریز کریں۔
کسی بچے کو تحفہ نہ دیں کیوں کہ بچوں کو نقدی کی صورت میں تحفہ یہاں کے لوگوں کو ایک آنکھ نہیں بہاتا۔
یہاں کوہستانی قبیلے کے افراد آباد ہیں مہمان نوازی کا جذبہ ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے کسی کی دعوت کو ٹھکرا کر اس کی دل آزاری نہ کریں۔
 تصاویر کشی صرف قدرتی مناظر کی کریں، خواتین کی تصاویر بنانے کی غلطی قطعًا نہ کریں اس علاقے میں صرف دو نجی موبائل کمپنیوں وارد اور ٹیلی نار کی سروس ہے اس لئے کوشش کریں کہ بیرونی دنیا سے رابطے کے لئے انہی کمپنیوں کے نمبرز آپ کے پاس موجود ہوں۔
موبائل اور کیمرے کا استعمال احتیاط سے کریں کیوں  کہ آپ کو چارجنگ کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔