KALKOTI LANGUAGE ALPHABET BOOK INAUGURATED IN KALKOT - Daily Kumrat Daily Kumrat

Latest

Tuesday, 25 June 2024

KALKOTI LANGUAGE ALPHABET BOOK INAUGURATED IN KALKOT

ایف۔ایل۔آئ کے زیر اہتمام کلکوٹی زبان کے الف بے (قاعدہ) کی تقریب رونمائی۔

کسی بھی زبان کی ترویج، اشاعت اسے محفوظ کرنے اور اگلی نسل تک منتقلی کا اہم ٹول اور مؤثر ذریعہ اس زبان کی  یعنی صوتیات، رسم الخط، حروف تہجی کو دستاویزی شکل دینا ہے۔ یقیناً یہ ایک مشکل، کٹھن اور صبر آزما کام ہے. لیکن یہ عمل زبان کے مٹنے، ختم ہونے سے بچانے اور محفوظ بنانے میں سنگ میل اور ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہے ۔

22 جون کو دیر کوہستان کے گاؤں کلکوٹ میں دریاۓ پنجکوڑہ کے بائیں جانب کوہ ہندوکش کے دامن میں ایک پُر فضا مقام پر ملک مصری خان کے ہجرے میں کلکوٹی زبان کے پہلے الف بے (قاعدہ) کی تقریب رونمائی کی خوبصورت محفل سجی۔ جس کے کامیاب انعقاد کےلئے FLI اور KCWO (کلکوٹی کمیونٹی ویلفیئر آرگنائزیشن) نے سر توڑ اور انتھک کوششیں کیں ۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور ویڈیوز میں لوگوں کا جذبہ، جوش و خروش قابل دید تھا جس سے یہ تاثر اُبھر رہا تھا کہ مقامی عوام کو زبان اور لوک ادبی محفلوں سے جنون کی حد تک اُنس و محبت ہے۔ بظاہر یہ پہلی کلکوٹی حروف تہجی کی تقریب رونمائی تھی لیکن ایسا ہرگز نہیں تھا بلکہ یہ کلکوٹی زبان، ثقافت اور تہذیبی ورثے کا پہلا باقاعدہ تاریخی سیمینار تھا ۔

کلکوٹی زبان کا شمار بھی ہند آریائی زبانوں میں ہے جو بالائی پنجکوڑہ کے گاؤں کلکوٹ کے پانچ قبائل (ماسواۓ داراگی قبیلے) بولتے ہیں۔ آج سے بیس سال پہلے ڈاکٹر ہینرک للیگرین نے اپنے مقالے
Notes on Kalkoti: A Shina Languages with Strong Kohistani Influences
میں کلکوٹی زبان کو شینا لسانی گروپ کی زبان قرار دی۔ ان سے پہلے اس زبان کے بارے میں نہ تو کسی کو علم تھا اور نہ ہی اس زبان پر کوئی دستاویزی مواد موجود تھے. مقامی لوگ اس زبان کو بشوری کہتے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق کلکوٹی بولنے والوں کی تعداد سولہ ہزار نفوس سے بھی زیادہ ہے ۔

تقریب رونمائی کے انتظامات " کلکوٹی کمیونٹی ویلفیئر آرگنائزیشن" کے ذمہ داران اور " فیلو آف لینگوج انیشیٹیو " کی شراکت سے کئے گئے تھے۔ اس تقریب میں مقامی سفید ریش، عمائدین، طلباء، زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد اور کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی ۔

سٹیج سیکرٹری کے فرائض سابقہ ASDEO محمد اقبال صاحب نے سر انجام دیئے۔ ملک مصری خان نے تقریب کے شرکاء کو کلکوٹی زبان میں خوش آمدید کہا۔ سابقہ MPA محمد علی نے اپنی تقریر میں کہا کہ کلکوٹی زبان کا قاعدہ میرا خواب تھا جو آج پورا ہوا۔ انہوں نے FLI کے ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا اور انہیں اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ مولوی گل نور شاہ نے اسلامی نقطہ نظر سے زبان کی اہمیت و تاریخ پر مفصل روشنی ڈالی۔ سپین خان ایڈوکیٹ، حاجی لال خان بھی سیمینار کے شرکاء سے مخاطب ہوئے ۔

ایف ایل آئی بورڈ کے چئیرمین روزی خان برکی، ڈائریکٹر FLI فخرالدین آخونزادہ ، نامور ماہر لسانیات و سکالر رازول کوہستانی بھی اس پُروقار تقریب میں جلوہ افروز تھے۔ FLI کے ٹریننگ منیجر نسیم حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ FLI گزشتہ پانچ سالوں سے KCWO کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ہم نے اس کے ارکان کو دستاویز بندی کی مختلف ٹریننگ دی، لکھائی کے نظام پر کام کرکے حروف تہجی کا پہلا قاعدہ بنایا، کمپیوٹر اور اینڈرائڈ موبائل کے ہارڈ بنائے جس کی بدولت آج کلکوٹی زبان کے بولنے والے ڈیجیٹل آلات پر اپنی زبان کا ہی Keyboard استعمال کرتے ہیں ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں تقریباً 7000 ہزار زبانیں بولی جاتیں ہیں۔ جن میں 500 کے لگ بھگ زبانیں مٹنے کے قریب ہیں۔ پاکستان میں خطرے سے دوچار زیادہ تر زبانوں کا تعلق شمالی پاکستان سے ہے۔ اگر ریاست ان زبانوں کی ترویج اور ان کو بچانے کےلئے بروقت عملی اقدامات نہیں کر پائی تو وہ دن دور نہیں کہ ان زبانوں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہے گا۔ بڑی زبانیں چھوٹی زبانوں نگل جائیں گی۔ بالائی پنجکوڑہ میں گاوری، کلکوٹی، پشتو، گوجری اور انڈس کوہستانی بولی جاتی ہے ۔

No comments:

Post a Comment