گمنام کوہستانی کے قلم سے
وادی کمراٹ سلسلہ کوہ ہندوکش کی دامن میں واقع ایک خوبصورت وادی ہے۔ یہ خیبر پختونخوا کےعلاقےکوہستان دیر بالا میں واقع ہے۔ اس جادوئی کشش رکھنے والی وادی میں برف پوش پہاڑ، گھنے جنگلات، ابلتے پانی کے چشمے، سرسبز وسیع میدان، گرتے آبشار، گنگناتے جھرنیں اور لاتعداد اقسام اور رنگ کے پھول جابجا نظر آتے ہیں۔ ویسے تو پوری وادی دیکھنے کی قابل ہے لیکن کچھ مقامات ایسے ہیں جو بہت مشہور ہیں۔
🍂جامع مسجد دارالاسلام تِھل
🍂کوتگل آبشار
تِھل بازار سے نکل کر کمراٹ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں ایک چڑھائی آتی ہے، ساتھ میں دو چار دکانیں ہیں، آگے جا کر ایف سی کی چیک پوسٹ آتی ہے، دراصل کمراٹ صرف اس جگہ کا نام ہے۔ پوری وادی کو کمراٹ کا نام باہر کے لوگوں نے دیا ہے۔ ایف سی چیک پوسٹ سے آگے والے علاقے کو سری مئی کہا جاتا ہے جہاں ہر سال کمراٹ فیسٹول منعقد ہوتا ہے۔ اس سے آگے روئی شئی کا میدان آتا ہے، جہاں اس ہموار میدان کا اختتام ہوتا ہے وہی سیدھے ہاتھ پر کوتگل ابشار بلندی سے گرتا ہے۔ یہ بالکل مین روڈ سے نظر آتا ہے، اس ابشار کو دیکھنے کے لئے آپ کو کم سے کم آدھا گھنٹہ پیدل ہموار راستے پر جانا پڑے گا، دور سے یہ ایک عام سا جھرنا نظر آتا ہے لیکن نزدیک پہنچنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک حسین اور سحر انگیز ابشار ہے۔
🍂 لال گاہ آبشار۔
لال گاہ ابشار کمراٹ ویلی کا سب سے مشہور ابشار ہے، اونچائی سے گرنے والا اس ابشار کا سرد برفیلا پانی اونچے برف پوش پہاڑوں پر موجود گلیشئیر سے پگھل کر آتا ہے، صبح کے وقت اس کی روانی دیکھنے لائق ہوتی ہے۔
🍂 کالا پانی
کالا چشمہ جسے کچھ لوگ کالا پانی بھی کہتے ہیں کمراٹ کا ایک مشہور چشمہ ہے۔ مقامی کوہستانی زبان ( گاوری داردی ) میں اسے کیشین دیرا اوس یعنی کالے پتھروں کا چشمہ کہتے ہیں۔ اس چشمے کے ارد گرد بڑے بڑے کالے پتھر ہیں جس کے وجہ سے پانی کالا نظر آتا ہے۔
🍂 دوجنگا
دوجنگا کمراٹ کا آخری مقام ہے جہاں تک گاڑی جاسکتی ہے۔ اس سے آگے روڈ ختم ہوجاتا ہے اور مزید آگے پیدل جانا پڑتا ہے۔ دوجنگا کا ہمارا علاقائی تاریخ میں بہت اہم کردار ہے، ہماری لوک کہانیوں کے مطابق اس دوجنگا سے آگے خزان کوٹ کا مقام ہمارے آباء واجداد کی آخری پناہ گاہ تھی، اسی دوجنگا کے قریب بتوٹ کے میدان میں مقامی لوگوں نے اپنے مذہب اور اپنی دھرتی کو بچانے کے لئے آخری فیصلہ کن جنگ لڑی تھی۔ اگر آپ نے خزان کوٹ دیکھنا ہے تو دوجنگا سے تقریباً پندرہ بیس منٹ کے فاصلے پر ہے۔ راستے میں ایک چھوٹا سا جنگلے والا رنگین پل آئے گا، اس پل کو جیسے ہی کراس کرو تو راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، سیدھے ہاتھ والا راستہ روشن بانال، جارکھور بانال اور کونڈل بانال سے ہوتے ہوئے سوات کوہستان کے علاقے شاہی باغ کی طرف نکلتا ہے۔ اور ناک کے سیدھ میں اگر جاو گے تو آگے خزان کوٹ کا علاقہ شروع ہوتا ہے، اس سے آگے راستے میں تھوڑی سی اونچائی پر چڑھنے کے بعد چھاروٹ بانال کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔چھاروٹ بنال میں راستہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، سیدھا راستہ ایز گلو بانال، گورشی بانال شازور بانال اور پھر شازور جھیل تک جاتا ہے، پھر وہاں سے آگے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے۔ دوسرا راستہ کاشکیکن پاس سے ہوتے ہوئے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے، کاشکین پاس ایک قدیم راستہ ہے جسے ہمارے لوگ چترال جانے کےلئے صدیوں سے استعمال کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment