گمنام کوہستانی کے قلم سے
اہل علم سے سنا ہے کہ کسی بھی معاشرے کے افراد کی طرزِ زندگی یا راہِ عمل جس میں اقدار، روایات، رسوم و رواج شامل ہیں ثقافت کہلاتے ہیں، سادہ الفاظ میں ثقافت ایک ایسا مرکب ہے جس میں علم و فن، عقائد و اقدار، رسم و رواج اور دوسری وہ تمام صلاحیتیں شامل ہیں جو ایک فرد میں معاشرے کا ممبر ہونے کی حثیت سے پائی جاتی ہیں۔ یہی وہ بنیادی چیزیں ہیں جس سے کسی قوم کی پہچان ہوتی ہے۔ اگر ہم غور کرلیں تو بحثیث قوم ہم پشتونوں میں ضم ہوچکے ہیں۔ ہم میں اور پشتونوں میں اب کوئی فرق نہیں رہا ہے ماسوائے ایک زبان کے، اور دو چار اور مخصوص رواجوں کے۔ کراچی، پشاور یا کہیں بھی جب ہم اپنا تعارف کرواتے ہیں، تو ہم اپنے آپ کو پشتون کہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے میرے کچھ دوستوں کو اس پر اعتراض ہو لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ بطور قوم ہم اپنا شناخت کھو چکے ہیں۔ آج اگر ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ہمیں سوائے تاریکی کے کچھ نظر نہیں آتا۔ حالات کے جبر نے ہم سے ہمارا سب کچھ چھین لیا ہے سوائے زبان کے اور وہ بھی دن بدن سکڑ رہی ہے۔ کچھ حالات ایسے تھے اور کچھ ہماری کمزوریاں کہ ہمیں اپنے شاندار ماضی کے بارے میں بہت کم معلوم ہے۔ دنیا کے دوسرے اقوام کی طرح ہمارے ہاں بھی مختلف موسمی تہوار منائے جاتے تھے، لیکن ماضی میں ہمارے ہاں ایسی مذہبی لہر آئی جس کی رو سے ہماری اپنی مخصوص تہوار اور ہم سے منسوب دوسری چیزیں کفر کہلائی گئی، ہم چونکہ مفتوح تھے تو فاتح نے جی بھر کر ہمیں لوٹا، نہ صرف ہم سے ہمارے گھر چھین لئے گئے بلکہ ہم سے ہماری شناخت چھیننے کی بھی بھر پور کوششیں کی گئیں، یہ تو ہمارا ڈھیٹ پن ہے کہ ہم نے اپنی زبان کو ابھی تک زندہ رکھا ہوا ہے۔ یہ ایک سیلاب تھا جو ہمارا سب کچھ بہا کر لے گیا، لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ابھی تک ہمارے بزرگ نہیں بھولے، ان میں ایک موسمی تہوار ہے جسے بزرگ بسنو آیان کہتے ہیں، یہ تہوار ہر سال موسم بہار کے استقبال کےلئے منایا جاتا تھا۔ ڈاکٹر بلال اپنی کتاب "دیر کوہستان ایک تعارف" میں اس تہوار کے بارے میں لکھتے ہیں۔
یہ تہوار موسم بہار کے آمد پر منایا جاتا تھا، اس دن خیرات اور صدقات دئیے جاتے تھے، گھروں کی لیپائی اور چنائی کی جاتی تھی، قدیم عہد میں اس دن لوک موسیقی اور رقص کی محفلیں منعقد کئے جاتے تھے، موسم بہار کے گیت گائےجاتے تھے، بچے، جوان اور بوڑھے سب مل کر جشن بہار منایاکرتے تھے،( صفحہ نمبر 60 )۔
اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ اس سرد اور برفیلے موسم میں بہار کا راگ آلاپنا چی معنی دارد؟ تو صاحبو! آپ سے ایک مشورہ کرنا تھا، میں چاہتا ہوں اس سال موسم بہار میں ہم اس تہوار کو منانے کی کوشش کریں، جو کچھ ہم کھو چکے ہیں وہ تو واپس نہیں مل سکتا لیکن جو کچھ ہمارے پاس ہے اسے تو محفوظ کریں، سوات کوہستان کے کچھ دوستوں سے میری بات ہوئی ہے وہ بھی تیار ہیں لیکن اگر دیر کوہستان کے دوست بھی راضی ہوں تو کیوں نہ اس سال ہم کمراٹ میں بسنو آیان کو مناکر اپنے اس قدیم تہوار کو زندہ کرنے کی کوشش کریں؟