جاز بانڈہ براستہ ٹکی ٹاپ
گمنام کوہستانی کے قلم سے
دیر کوہستان کے آخری گاوں تھل کے قدیم تاریخی مسجد جامع مسجد دارالاسلام کے سامنے دریائے پنجکوڑہ کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے الٹے ہاتھ والا راستہ ملکہ حسن وادی کمراٹ کے طرف نکلتا ہے۔ اور سیدھے ہاتھ والا راستہ وادی جندری اور کالام سوات کوہستان کو جاتا ہے۔ تھل سے نکلتے ہی راستے میں لاموتی کا گاوں آتا ہے وہاں مین روڈ کو چھوڑ کر نیچے لاموتی گاوں اترنا ہوگا کیونکہ مین روڈ وادی باڈگوئی کے طرف نکلتا ہے اور وہاں سے پھر آگے سوات کوہستان کے علاقے اتروڑ اور کالام تک جاتا ہے۔ لاموتی گاوں سے وادی جندری تک گاڑی کا کم سے کم ایک گھنٹے کا سفر ہے۔ وادی جندری پہنچ کر اگر آپ نے پیدل جانا ہے تو پھر ایربی والا راستہ ٹھیک رہے گا ( ہاشمی عجائب گھر سے جاز بانڈہ تک تقریباً پانچ سے چھ گھنٹوں کا پیدل ٹریک ہے اور راستے میں ایربی کی مشہور چڑھائی ہے ) لیکن اگر آپ پیدل نہیں جا سکتے یا آپ کے ساتھ فیملی ہے تو پھر آپ نے ھاشمی عجائب گھر کے قریب رکنے کے بجائے اسی روڈ پر سیدھا گامشیر پہنچنا ہوگا۔
گاوں گامشیر پہنچ کر آپ نے ایک بار پھر مین روڈ جو کہ ڈانکیر، سیری وغیرہ کے طرف جاتا ہے کو چھوڑ کر نیچے دریا کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے ٹکی ٹاپ تک جانا ہوگا۔ ٹکی ٹاپ ایک قسم کا بیس کیمپ ہے جہاں پر گاڑیوں کی پارکنگ کے علاوہ ایک چھوٹا سا ہوٹل بھی ہے، یہاں پر آپ کو پورٹر، گائیڈ، خچر گھوڑے وغیرہ آسانی سے مل سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ وہاں سے آگے جاز بانڈہ تک کم سے کم ایک ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل راستہ ہے۔ اس راستے پر ایک ہی چڑھائی ہے اور وہ بھی مشکل سے بیس منٹ کا اس کے بعد سیدھا ہموار راستہ ہے جس پر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ اگر کسی نے اس ٹریک پر بھی پیدل نہیں جانا تو گھوڑے موجود ہیں جس پر سوار ہوکر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ جاز بانڈہ دیر کوہستان کا ایک مشہور اور قدرتئ حسن سے مالامال علاقہ ہے۔ یہاں کٹورہ جھیل اور دو چھوٹی جھیلوں کے علاوہ تین بڑے ابشار ( دنو پشکیر ابشار، کونڑ ابشار اور کاڑابشار) اور لا تعداد جھرنے ہیں۔ اس کے علاوہ دنو پشکیر ابشار کے سامنے والا کونڑ ابشار اور اس سے ملحقہ سرسبز وسیع و عریض گھاس کے میدان بھی دیکھنے والے پر جادوئی اثر کرسکتے ہیں۔ یہاں ہوٹلز اور کیمپ دستیاب ہیں، جہاں ضرورت کی تمام چیزیں آسانی سے مل سکتی ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ اگر کسی نے جاز بانڈہ جانا ہو تو وہ ٹکی ٹاپ والے راستے پر جائے کیونکہ روڈ ہونے کے وجہ سے گاڑی تھل سے لیکر ٹکی ٹاپ تک آرام سے جاسکتی ہے اور وہاں سے سیدھا اور ہموار راستہ سیدھا جاز بانڈہ تک جاتاہے۔ ایربی والا راستہ اگرچہ قدرتی حسن سے مالامال ہے لیکن ایربی چڑھائی کی وجہ سے ایک بار جانے والے دوبارہ جانے کی ہمت نہیں کرتا۔
گاوں گامشیر پہنچ کر آپ نے ایک بار پھر مین روڈ جو کہ ڈانکیر، سیری وغیرہ کے طرف جاتا ہے کو چھوڑ کر نیچے دریا کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے ٹکی ٹاپ تک جانا ہوگا۔ ٹکی ٹاپ ایک قسم کا بیس کیمپ ہے جہاں پر گاڑیوں کی پارکنگ کے علاوہ ایک چھوٹا سا ہوٹل بھی ہے، یہاں پر آپ کو پورٹر، گائیڈ، خچر گھوڑے وغیرہ آسانی سے مل سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ وہاں سے آگے جاز بانڈہ تک کم سے کم ایک ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل راستہ ہے۔ اس راستے پر ایک ہی چڑھائی ہے اور وہ بھی مشکل سے بیس منٹ کا اس کے بعد سیدھا ہموار راستہ ہے جس پر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ اگر کسی نے اس ٹریک پر بھی پیدل نہیں جانا تو گھوڑے موجود ہیں جس پر سوار ہوکر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ جاز بانڈہ دیر کوہستان کا ایک مشہور اور قدرتئ حسن سے مالامال علاقہ ہے۔ یہاں کٹورہ جھیل اور دو چھوٹی جھیلوں کے علاوہ تین بڑے ابشار ( دنو پشکیر ابشار، کونڑ ابشار اور کاڑابشار) اور لا تعداد جھرنے ہیں۔ اس کے علاوہ دنو پشکیر ابشار کے سامنے والا کونڑ ابشار اور اس سے ملحقہ سرسبز وسیع و عریض گھاس کے میدان بھی دیکھنے والے پر جادوئی اثر کرسکتے ہیں۔ یہاں ہوٹلز اور کیمپ دستیاب ہیں، جہاں ضرورت کی تمام چیزیں آسانی سے مل سکتی ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ اگر کسی نے جاز بانڈہ جانا ہو تو وہ ٹکی ٹاپ والے راستے پر جائے کیونکہ روڈ ہونے کے وجہ سے گاڑی تھل سے لیکر ٹکی ٹاپ تک آرام سے جاسکتی ہے اور وہاں سے سیدھا اور ہموار راستہ سیدھا جاز بانڈہ تک جاتاہے۔ ایربی والا راستہ اگرچہ قدرتی حسن سے مالامال ہے لیکن ایربی چڑھائی کی وجہ سے ایک بار جانے والے دوبارہ جانے کی ہمت نہیں کرتا۔