پن چکی جس کو مقامی زبان میں یل کہتے ہیں
شہروں میں روٹی پکانے کےلئے عام طور پر مشین سے پسے ہوئے آٹے کے استعمال کو ہی اہمیت دی جاتی ہے۔ لیکن ہمارے ہاں چونکہ مشینیں نہیں ہیں تو ہم پن چکی جسے مقامی کوہستانی ( گاوری ) میں یل کہتے ہیں کے پسے ہوئے آٹے کو استعمال کرتے ہیں۔ یل ( پن چکی ) میں دانے پیسنے کےلئے سب سے پہلے پن چکی والے جسے ہم یلیر کہتے ہیں اس سے باری لینی ہوتی ہے اور اس کے بتائے ہوئے دن ہی آکر دانے پیسنے ہوتے ہیں۔ کیونکہ بغیر بتائے کوئی بھی اپنے دانے نہیں پیس سکتا، چاہے وہ کوئی بھی ہو اسے اپنی باری کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔ ہر سال اکتوبر سے لے کر نومبر تک ہمارے ہاں لوگ اپنی اپنی مکئی کے دانے یل لے آتے ہیں اور اپنی باری پر اسے پیس کر پورے موسم سرما کے لئے ذخیرہ کرلیتے ہیں۔ کیونکہ برفباری کے دوران ہم لوگ محصور ہوکر رہ جاتے ہیں اور ذخیرہ کئے ہوئے خوراک کو استعمال کرتے ہیں۔ پن چکی تیز رفتاری کے ساتھ بہنے والے ندی نالوں پر بنائی جاتی ہے۔ یل کو چلانے کےلئے کسی بجلی، پٹرول یا ڈیزل کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ یہ ٹوٹل پانی پہ چلتی ہے۔ آٹا پیسنے والے دو بڑے بڑے پتھر ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کے اوپر رکھے ہوتے ہیں۔ اور اس کے نیچے لکڑی سے بنا ہوا ایک پنکھا نما سا آلہ ہوتا ہے جسے ہم پشول کہتے ہیں۔ پشول پر بلندی سے پانی گرایا جاتا ہے اور وہ گھومنے لگ جاتا ہے، اس پنکھے نما پشول میں ایک مضبوط لکڑی لگاتے ہیں جس کا ایک سرہ دونوں پتھروں میں مضبوطی سے فٹ کیا جاتا ہے۔ جسے ہم مقامی لوگ ( تھوم کہتے ہیں)۔
پشول پر پانی گرنے سے وہ گھومتا ہے جس کی وجہ سے تھوم بھی گھومنا شروع کرتا ہے اور اسی طرح تھوم کے گھومنے سے اوپر والا پتھر کا پاٹ بھی گھومنا شروع کردیتا ہے۔ جہاں دانے ڈالے جاتے ہیں وہ ایک صندوق نما جگہ ہوتی ہے جسے ہم ڈاڈور کہتے ہیں۔ ڈاڈور سے دانے لکڑی کے ایک چھوٹے سے نالے جسے ہم ڈاڈک کہتے ہیں کے ذریعے دونوں پاٹوں کے درمیان چلے جاتے ہیں۔ اور وہ دانوں کو پیس کر آٹے میں تبدیل کردیتا ہے۔ ڈاڈک کا ایک سرہ اوپر والے پتھر کے ساتھ لگا دیا جاتا ہے، جب پتھر گھومتا ہے تو اس کے وجہ سے ڈاڈک بھی حرکت کرتا ہے اور اسی طرح ڈاڈور سے دانے خود بخود پتھروں کے پاٹوں کے بیچ چلے جاتے ہیں۔ ڈاڈک کے ساتھ ایک مضبوط دھاگے کو باندھا جاتا ہے جس سے دانوں کی رفتار کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ دانے جب پیس کر تیار ہوجائے تو اسے ایک دستی آلے جسے لاؤولئی کہتے ہیں کی مدد سے بوری میں ڈالا جاتا ہے۔ ہم لوگ صدیوں سے پن چکی استعمال کرتے ہیں۔ موسم خزان میں ہمارے ہاں چوبیس گھنٹے پن چکی چلتی ہے۔ اس لئے رات کو جس کی باری ہوتی ہے وہ اپنے ساتھ یار دوست اور ستار بانسری بھی لے کے جاتے ہیں کیونکہ سردیوں کے راتیں ہمارے ہاں کچھ زیادہ ہی طویل ہوجاتی ہیں۔ پن چکی کی مخصوص آواز گھرر گھرر میں ستار یا بانسری کی آواز اور ساتھ میں لوک گیت سے ماحول اور بھی پر اسرار ہوجاتا ہے۔۔