گوجر قوم اتے ژیب
ڈاکٹر ذاہد شاہ کی قلم سے
گوجر پاکستان کا قدیم قوم ہے۔لیکن سوات دیر کے گوجر اب تک اپنی زبان اور کلچر کے ساتھ قائم ہے۔گوجر کون ہے اور کب اس علاقے میں وارد ہوئے؟ اس حوالے سے اہل علم کا کافی اختلاف ہے۔مورخین اسے "یوچی سیتھن" سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ وسطی ایشیا سے ائے تھے(مولوی عبدالمالک، شابان گوجر، ص61)،یہ لوگ اریا کے ساتھ 15سو اور 9سو قبل مسیح کے درمیان اکر دیر میں رہنے لگے(افاقی، جلوہ کشمیرص138).ششی کا خیال ہے کہ گوجر ہمالیہ کا سب سے بڑا قبیلہ ہے۔یہ چروہا قبلہ ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام سے پہلے موجود تھے، ان کا بنیاد گجرات ہے اس میں ایک شخص حکمران بنا تھا جس نے دیر سے کابل اور ملتان تک حکومت کی.(تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ) بعض مورخین کا کہنا ہے کہ گوجر کوشان ہے۔گوجر گئوچر سے نکلا ہے۔جس کا معنی گائے چرانے والے ہیں، بعض انہیں یونانی النسل قرار دیا ہے، کسی نے ترک(پرویز، کالام کوہستان ص307،309).بعض علماء کا خیال ہے کہ یہ پانچویں صدی میں اے۔800عیسوی کے مسلمان گوجروں کو "جزر" کہا کرتے تھے جو گوجر کا معرب ہے اور گجر مخفف ہے گوجر کا۔بعد میں ھندوستان کے افغان حکمرانوں نے گوجراٹھ جو انکی راجدھانی تھی سے گجرات بنایا
(تاریخ حافظ رحمت خانی وحواشی، 331،323).
گوجری: کوہستان کے گاوری زبان کے طرح ماہر لسانیات کا اس زبان کے حوالے سے بھی اتفاق نہیں تاھم اس پر اتفاق ہے کہ گوجری قدیم زبان ہے اور ھندی زبانوں کی گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔گوجری ماضی میں شاندار زبان تھی۔لیکن میدانی علاقوں میں ترک ہوا ہے۔اب اس زبان کے امین دیر، سوات، چترال اور کشمیر کے گوجر ہے(اظہر، لوک گیت، ص152).دیر کے گوجر پشتو بھی بولتے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ پشتو زبان اور کلچر کے بھی اب گوجر، امین ہے۔ (تاریخ ملاکنڈ از ڈاکٹر زاھد شاہ)۔
گوجر دیر کوہستان میں 18/15فیصد ہے ان کے تین بڑے قبلے سیواڑا خیل، بانڈیا خیل اور دڑدنگ ہیں ۔(تاریخ ملاکنڈ، از ڈاکٹر زاھد شاہ)
جھانگیر شھید جاراخیل، مولانا حضرت سید، پسوال، ملک عبدالغفار پسوال گلدی، ملک عبدالغفارجارا خیل، ملک مظفر جارا خیل،سبحان الدین جیسے شخصیات اسی قوم سے تعلق رکھتے ہیں۔