(یرک(جرگہ
گمنام کوہستانی کے قلم سے
ہمارے بعض پشتون دوستوں نے آج کل یہ لاحاصل بحث شروع کر رکھی ہے کہ پشتون کلچر اگر کہیں اپنی صحیح شکل میں موجود ہے تو وہ کوہستان دیر اور سوات میں ہے۔ یعنی ان کے بقول داردیک جنہیں عرف عام میں کوہستانی بھی کہاجاتا ہے نے پشتون کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ یہ اگر عام پشتون ہوتے تو کوئی بات نہیں تھی لیکن یہ بحث کرنے والے پڑھے لکھے اور تاریخ سے شغف رکھنے والے دوست ہیں۔
دوستوں پہلی بات تو یہ ہے کہ نہ تو ہم پشتون ہیں اور نہ ہم نے پشتون کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے، ہم اور پشتونوں میں سوائے اس کے کہ ہم بھی آرین ہیں اور پشتون بھی آرین ہیں کے علاوہ باقی کوئی چیز مشترک نہیں ہے۔ ہم بالکل الگ الگ قومیں ہیں۔ دنیا نے ہمیں کوہستانی کا نام دیا ہے لیکن ہماری اصل پہچان داردیک ہے نہ کہ کوہستانی۔ لفظ کوہستان کا ہم سے بس اتنا تعلق ہے جتنا لاہور میں رہنے والے کسی راجپوت کا لفظ لاہورئیے سے ہے جو اسے لاہور میں رہنے کے وجہ سے دیا جاتا ہے نہ کہ یہ اس کی قومی شناخت ہے، ٹھیک اسی طرح ہندوکش کے برف پوش پہاڑوں میں رہنے کے وجہ سے ہمیں کوہستانی کہا جاتا ہے نہ کہ یہ ہمارے قوم کا نام ہے ۔ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کو اپنے اصل قبائلی نام سے پکارتے ہیں نہ کہ لفظ کوہستانی سے، یہ صرف ہمارے ساتھ نہیں ہوا بلکہ مشرقی دردستان، نورستان، کنڑ وغیرہ میں رہنے والے داردیک قبائل کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے۔ وہاں رہنے والا مشہور داردیک قبیلے پشائی کو شاڑی اور کوہستانی دونوں ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ان کے قبیلے کا نام پشائی ہے نہ کہ شاڑی ، دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمارا کلچر، ہماری زبان ایک دوسرے سے الگ ہیں، پشتون دوست دلیل کے طور پر جرگہ اور ننواتے جیسے نام پیش کرتے ہیں تو مدعا یہ ہے کہ جرگہ نہ تو پشتو زبان کا لفظ ہے اور نہ فارسی زبان کا، یہ منگولین زبان کا لفظ ہے جس کی معنی دائیرہ کی ہے اور یہ صرف پشتون کلچر میں نہیں پایا جاتا بلکہ میری ناقص معلومات کے مطابق سینٹرل ایشیا کے تمام اقوام میں جرگہ کسی نہ کسی شکل میں رائج ہے۔ جرگہ سسٹم کو ہمارے ہاں اہم حیثیت حاصل ہے اور ہم اسے جرگہ کے ساتھ اس کے قدیم داردیک نام یرک سے بھی یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح ننواتے کو ہم اس کے داردیک نام "ٹاپ شی لنگوک" سے پکارتے ہیں۔ بدل، بگشوگ (معافی)، یار ولی (بھائی بندی)، تھر گشوگ (فاتحہ)، دوبیشم (میت کا چالیسواں)، تلین (برسی)، اور چچ داک (مہمان نوازی) کےلئے ہم داردیک زبان کے قدیم نام استعمال کرتے ہیں نہ کہ پشتو زبان کے، داردیک زبانوں میں ان کے قدیم نام اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ ہم نے اسے کسی اور سے ادھار نہیں لیا بلکہ یہ ہمارے کلچر کا زمانہ قدیم سے حصہ ہے، ڈاکٹر بلال صاحب نے اپنے کتاب "دیر کوہستان ایک تعارف" میں اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔۔۔
اس لئے معزز دوستوں آپ کا یہ دعوی کہ ہم نے پشتون کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے یا ہم پشتون کلچر پر کاربند ہیں بالکل غلط ہے، ہوسکتا ہے ثقافتی نفوذ کی وجہ سے کچھ چیزیں آپس میں مل گئی ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے پشتون کلچر کو اپنایا ہے اور اسی پر کاربند ہیں، بعض چیزوں کے علاوہ ہمارا کلچر پشتون کلچر سے بالکل الگ ہے مثال کے طور پر بنسو آیان، شاری آیان، خائے یوسف، سی داگ وغیرہ کا پشتون کلچر میں دور دور تک نام و نشان نہیں ہے تو پھر کیسے ہم اسے پشتون کلچر کا نام دے سکتے ہیں۔۔۔؟ گمنام کوہستانی
(تصویر مشرقی دردستان کےعلاقے نورستان کی ہے )
دوستوں پہلی بات تو یہ ہے کہ نہ تو ہم پشتون ہیں اور نہ ہم نے پشتون کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے، ہم اور پشتونوں میں سوائے اس کے کہ ہم بھی آرین ہیں اور پشتون بھی آرین ہیں کے علاوہ باقی کوئی چیز مشترک نہیں ہے۔ ہم بالکل الگ الگ قومیں ہیں۔ دنیا نے ہمیں کوہستانی کا نام دیا ہے لیکن ہماری اصل پہچان داردیک ہے نہ کہ کوہستانی۔ لفظ کوہستان کا ہم سے بس اتنا تعلق ہے جتنا لاہور میں رہنے والے کسی راجپوت کا لفظ لاہورئیے سے ہے جو اسے لاہور میں رہنے کے وجہ سے دیا جاتا ہے نہ کہ یہ اس کی قومی شناخت ہے، ٹھیک اسی طرح ہندوکش کے برف پوش پہاڑوں میں رہنے کے وجہ سے ہمیں کوہستانی کہا جاتا ہے نہ کہ یہ ہمارے قوم کا نام ہے ۔ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کو اپنے اصل قبائلی نام سے پکارتے ہیں نہ کہ لفظ کوہستانی سے، یہ صرف ہمارے ساتھ نہیں ہوا بلکہ مشرقی دردستان، نورستان، کنڑ وغیرہ میں رہنے والے داردیک قبائل کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا ہے۔ وہاں رہنے والا مشہور داردیک قبیلے پشائی کو شاڑی اور کوہستانی دونوں ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ان کے قبیلے کا نام پشائی ہے نہ کہ شاڑی ، دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمارا کلچر، ہماری زبان ایک دوسرے سے الگ ہیں، پشتون دوست دلیل کے طور پر جرگہ اور ننواتے جیسے نام پیش کرتے ہیں تو مدعا یہ ہے کہ جرگہ نہ تو پشتو زبان کا لفظ ہے اور نہ فارسی زبان کا، یہ منگولین زبان کا لفظ ہے جس کی معنی دائیرہ کی ہے اور یہ صرف پشتون کلچر میں نہیں پایا جاتا بلکہ میری ناقص معلومات کے مطابق سینٹرل ایشیا کے تمام اقوام میں جرگہ کسی نہ کسی شکل میں رائج ہے۔ جرگہ سسٹم کو ہمارے ہاں اہم حیثیت حاصل ہے اور ہم اسے جرگہ کے ساتھ اس کے قدیم داردیک نام یرک سے بھی یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح ننواتے کو ہم اس کے داردیک نام "ٹاپ شی لنگوک" سے پکارتے ہیں۔ بدل، بگشوگ (معافی)، یار ولی (بھائی بندی)، تھر گشوگ (فاتحہ)، دوبیشم (میت کا چالیسواں)، تلین (برسی)، اور چچ داک (مہمان نوازی) کےلئے ہم داردیک زبان کے قدیم نام استعمال کرتے ہیں نہ کہ پشتو زبان کے، داردیک زبانوں میں ان کے قدیم نام اس بات کی دلالت کرتے ہیں کہ ہم نے اسے کسی اور سے ادھار نہیں لیا بلکہ یہ ہمارے کلچر کا زمانہ قدیم سے حصہ ہے، ڈاکٹر بلال صاحب نے اپنے کتاب "دیر کوہستان ایک تعارف" میں اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔۔۔
اس لئے معزز دوستوں آپ کا یہ دعوی کہ ہم نے پشتون کلچر کو زندہ رکھا ہوا ہے یا ہم پشتون کلچر پر کاربند ہیں بالکل غلط ہے، ہوسکتا ہے ثقافتی نفوذ کی وجہ سے کچھ چیزیں آپس میں مل گئی ہوں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم نے پشتون کلچر کو اپنایا ہے اور اسی پر کاربند ہیں، بعض چیزوں کے علاوہ ہمارا کلچر پشتون کلچر سے بالکل الگ ہے مثال کے طور پر بنسو آیان، شاری آیان، خائے یوسف، سی داگ وغیرہ کا پشتون کلچر میں دور دور تک نام و نشان نہیں ہے تو پھر کیسے ہم اسے پشتون کلچر کا نام دے سکتے ہیں۔۔۔؟ گمنام کوہستانی
(تصویر مشرقی دردستان کےعلاقے نورستان کی ہے )