نواب صاحب کا ڈاک بس سروس یا نوابی دور کا ٹرانسپورٹ
دیر میں باقاعدہ بس سروس کا آغاز 1932ء کے لگ بھگ ہوا ۔دیر میں پرانے زمانے کے خستہ حال بسیں ڈاک تقسیم کرنے کی وجہ سے ڈاک کے نام سے مشہور ہوئیں۔ایک بس باڑوہ سے ورسک آکر شام کو واپس جاتی۔جبکہ قومی شاہراہ پرصبح سویرے دو بسیں مخالف سمت سفر شروع کرتیں۔دوپہر کو رباط کے آس پاس کراس کرکے غروب آفتاب کے بعد اپنی منزل پر پہنچتیں۔یعنی دونوں بسیں سالہا سال پورے دن میں ایک طرف کا سفر کر پاتے۔
بس کے فرش پر متوسط اور تختوں پر وی آئی پی سواریاں بیٹھتیں۔چھت پر دونوں جانب سواریاں پاؤں لٹکائے بیٹھا کرتے تھے۔جب یہ جگہیں بھر جاتیں تو لوگ دونوں جانب جنگلہ پکڑتے اور لٹک کر سفر کرتے ۔ڈرائیور شبڑ استاد چڑھائی میں سواریاں اتارکر کنڈیکٹر بڑا پتھر اٹھائے پیچھے دوڑتا اور اللہ اللہ کرکے بس چڑھائی پر چڑھ جاتی۔
بس ڈرائیور کا نام شبڑ استاد تھا۔گرمیوں کی موسم میں دوران سفر تالاش میں گاڑی رکواکر گھر میں سوجاتا اور بیچاری سواریاں باہر انتظار کرتے ۔شبڑ استاد سستانے کےبعد دوبارہ سفر شروع کرتا۔تھکاوٹ کی وجہ سے ڈرائیور بار بار غصہ کرتا تو نوکر مالش وغیرہ کرتے اور وہ کسی سےبات تک نہ کرتے ۔
Courtesy to: Dir Royal Family Akhunkhail Yousafzai 1626 1969.
No comments:
Post a Comment