Tuesday 30 January 2018

WINTER SEASON AND THE KOHISTANIAN

موسم سرما اوراہلیان کوہستان
winter season, #kumratvalley #kumrat #valley #how_to_reach_kumratvalley
#kurmatvalley #jehazband #torismkp #kptourism
#tourismworld #hotelsInKumrarvalley #htotels_in_kumratvalley #dailykumrat
#kumrat_valley #hotelsInKumratvalley #hotels_in_kumrat #hotelInKumrat #howtoreachkumrat
#kumrat_vally_hotels #best_hotel_in_kumratvalley #facilities_in_kumaratvalley
#tourism_in_pakistan #tourism_in_kp #hotels #kumrat #BestSportKumrat #map_of_kumrat #map_of_kumratvalley
#KalamToKumat #Utrorvalley #BadgoyePass #BadgoyeTop #Dasht_e_Laila #Mahodand #mom_tuch_Hotel_kumrat #Hotel_grand_palace
#HowToReachKumrat #Local_Transport_to_Kumratvalley #Local #Transport #kumrat #KundBanda #kunrBanda 
#JehazbandaHotel #Hotels_in_Jehazbanda #RouteToJehazbanda #KumratWaterfall #Kumrat_Forest #tourism
#KumratValleykpk #kumrat #kpk #gilgitbaltistan #Pakistan #kkh #karakoramhighway #roadadventure 
#roadtrip #attabadlake #baldiyaat #lakelovers #hiking #hunzavalley #travelphotographer 
#travelphotography #instatravel #mountain #mountainscape #wanderer #Wanderlust #agameoftones 
#trekking #adventure #artofvisuals #beautifuldestinations #beautifulpakistan #northernareaofpakistan 
#instadaily #dailykumrat #daily_Kumrat #kumratnews #kumrat_news #Takki_Banda #takki #kundbanda #hotels_in_Jehazbanda 
#map_of_kumrat #map_of_jehazbanda #jazzbanda #JandriValley  #Gamseer #Dankar #TakkiTop #JehazBanda 
#tourism_in_pakistan #tourist #touristme #toruists #travel_to_Naran #Travel_to_Kaghan
#Nathiagali #route_to_swat #tour_to_kalam #tour_to_malamjabba #tour_to_Mahodand
#mootles #toruismkp #kptourism #tourismMe #Hotel_Mom_Touch
#islamabad_to_kumrat_valley #kumrat_valley_from_swat #kumrat_valley_weather
#kumrat_valley_hotels #kumrat_valley_district #kumrat_valley_map #kumrat_valley_distance
#kumrat_valley_pics #KumratValleyDistance 
#FamilyTimeMostPreciousTime
#KhyberPakhtunkhwa #KuttonWaterfall 
#music #pakistantraveldiaries #kumratvalley 
#Kumrat_Forest #snowfall #Kumrat 
#nature #naturephotography #tours #tourism #KPTourism
#pakistantourism
 گمنام کوہستانی کے قلم سے
 پہاڑی علاقوں میں موسم سرما صرف ایک موسم نہیں ہوتا بلکہ وہاں کے باسیوں کی زندگی کا ایک کٹھن مرحلہ بھی ہوتا ہے، ندی، نالے،اور جھیلیں سب سردی کے وجہ سےجم جاتے ہیں ہری بھری گھاس سردی کے وجہ سے جل جاتی ہے، زمین اتنی سخت ہو جاتی ہے کہ پتھر بھی مقید ہو جاتے ہیں، سردیوں کے اس بے رحم موسم میں کوہستانی لوگ نہ صرف اپنا بوجھ اٹھاتے ہیں بلکہ جانوروں کے خوراک ، بیماری سے بچانے اور ان کی جگہ کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری بھی ان پر آن پڑتی ہے،گرمیوں میں ہم لوگ اپنے مال مویشیوں کے لئے خشک گھاس پھونس جمع کرکے اسے محفوظ کرتے ہیں، اس کے علاوہ روزانہ یا ہر دوسرے دن جنگل جاکر فتر ( درختوں کے پتے) لانا پڑتا ہے،صبح سویرے اس موسم میں گھر سے جنگل جانا اور درخت پر چھڑ کر فتر کاٹ کر لانا اسان کام نہیں ہے ، برفباری ہو رہی ہو یا پھر خون جمانی والی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہو ہمیں یہ کام بلا ناغہ کرنا ہوتا ہے ،اس موسم میں ہمارے ساتھ ہمارے مویشی بھی گھروں میں محصور ہوجاتے ہیں، برف کے اس جہاں میں ہم لوگ بہار کے انتظار میں یہ سب سختیاں جھیلتے ہیں، ہمیں انتظار رہتا ہے کہ کب سورج اپنے گھر پہنچ جائے گا اور ہماری مشکلات کم ہو جائیں گی ، ندی نالوں، اور جھیلوں کی برف پگھل جائے گی، زمین سے ہریالی اگے گی اور ہمارے جانور باہر نکل کر اپنا پیٹ بھریں گے۔

Wednesday 24 January 2018

SARD MOSAM KE GARAM MEHFALEEN

سرد موسم کی گرم محفلیں۔

 گمنام کوہستانی کی قلم سے
 سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی دیر کوہستان کے باشندوں کے مشاغل بھی بدل جاتے ہیں۔ اب نہ تو صبح سویرے اٹھ کر کھیت باڑی یا کسی اور کام پہ جانا ہوتا ہے اور نہ کسی سکول وغیرہ،یوں سمجھیں کہ موسم سرما میں ہم لوگ بس ارام کرتے ہیں،کوئی کام دھندا نہیں ہوتا راوی چین ہی چین لکھتا ہے،گھر پر بیٹھے بیٹھے بور ہوگئے تو مسجد کے بیلر کے سامنے محفل میں شریک ہوجاوں ، اگر موسم صاف ہو اور سورج مہربان تو پھر کسی گھر کے چھت، مسجد کےصحن یا پھر بازار جا کر کسی بند دوکان کے سامنے آلتی پالتی مار کر اللہ رب العٰالمین نے جو بہت بڑا سا ہِیٹر ہمارے لیے مُفت میں لگا رکھا ہے، اُس سے فیض یاب ہو یعنی دوپہر کی نرم دُھوپ سینکو،ساتھ ساتھ اپنے سنگی بیلی کے ساتھ گپّیں لگاوں، اس دھوپ اور محفل کا اپنا ایک الگ مزہ ہوتا ہے،سعودیہ، دوبئی وغیرہ میں کام کرنے والے بھائی اکثر ان محفلوں میں آکر ان ممالک کے بارے میں قصے کہانیاں سنایا کرتے ہیں جس سے میرے طرح بھولے بھالے لوگ اس غلط فہمی میں رہتے ہے کہ وہاں تو مزے ہی مزے ہیں، اس غلط فہمی کے وجہ سے ایک دن وہ اپنا وطن اپنا گھر چھوڑ کر ان ممالک کا رخ کرتے ہیں،وہاں جاکر جب اصلیت کا پتہ چلتا ہے تو سر پیٹنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا، خیر جو بھی ہے لیکن یہ محفلیں کوہستان کی رونق ہے،یہ محفلیں کوہستان کے باشندوں کو طویل اور سرد موسم سرما گذارنے میں مدد دیتے ہیں۔

Monday 22 January 2018

IN WINTER WHEN KUMRATVALLEY COVERED BY SNOW

بلا عنوان

 گمنام کوہستانی کی قلم سے
 موسم سرما میں جب دیر کوہستان کے فلک بوس پہاڑ برف کی سفید چادر اوڑھتے ہیں، تو دیر کوہستان کی وادی ایک دلہن کا روپ دھار لیتی ہے،ہر طرف سفید برف ہی برف نظر آتی ہے، جب برفباری ہو رہی ہو تو ہوا بند ہوجاتی ہے لیکن اگر موسم صاف ہو اور برفباری رک گی ہو تو رگوں میں خون منجمد کرنے والی ٹھنڈی ٹھار ہوائیں چلتی ہیں،صبح سویرے جیسے ہی گھر سے نکلا تو تاحد نگاہ ہر طرف برف ہی برف نظر آئی،سامنےگھروں کے چھتوں پر ہاتھ میں ہیمچور (برف پھیکنے کا مخصوص بیلچہ) لئے بچے جوان چھتیں صاف کرنے میں مصروف ہے، گھروں سے نکلتا دھواں ایک لکیر کی صورت میں فضاء میں پھیل رہا ہے،دور ہندوکش کے پہاڑیوں سے سورج نکل کر چمک رہا ہے،سورج کی روشنی برف پر پڑرہی ہے جس کی چمک آنکھوں کو اندھا کررہی ہے، میرے پیروں کے نیچے دریا سے لے کر سامنے آسباوان پہاڑ تک بس سفیدی ہی سفیدی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے پوری وادی اور اردگرد کے پہاڑوں نے ایک ہی سفید چادر اوڑھ رکھی ہو،ہر طرف گہری خاموشی چھائی ہوئی ہے، میرے دائیں طرف دیودار کے درخت چپ چاپ، ساکت کسی سوچ میں گم محسوس ہو رہے ہیں، بائیں طرف گھروں سے دھواں نکلتا نظر آتا ہے جسے دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسا کہ زندگی سانس لے رہی ہوں ،ہر طرف ایسی خاموشی ہے کہ ہوا چلنے اور پتوں کے سرسرانے کی آواز بھی اسمیں مخل ہو ہو رہی ہے، اس برف کے جہاں میں، سفیدی میں، تنہائی میں میں اس بڑے درخت کے تنے پر بیٹھا ہو جسے پچھلے سال کاٹا گیا ہے، تنے پر کسی دل جلے عاشق نے اپنی محبوبہ کے نام کا پہلا حروف لکھا ہے، یہ جگہ ساری وادی سے کٹا ہوا الگ تھلگ ہے، جہاں بیٹھ کر قدرت کی آنکھ مچولی کا نظارہ سکون سے کیا جا سکتا ہے، میرے سامنے والے درخت پر ایک چڑیا چہک رہی ہے شائد وہ بھی میری طرح اس منظر کے سحر میں کھو گئی ہے،شائد میری طرح اس کے دماغ پر بھی احمد مشتاق کا یہ شعر دستک دے رہا ہے کیسے آ سکتی ہے ایسی دل نشیں دنیا کو موت کون کہتا ہے کہ یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا

Friday 12 January 2018

JIRGA DENIED BY THE PEOPLE OF KALKOT


کلکوٹ عوام کا رائلٹی کے معاملے میں کسی قسم جرگہ سے انکار
اکرم کوہستانی کے قلم سے 
آج جامع مسجد گیل (ریمن کس) میں نماز جمعہ کے بعد قوم کلکوٹ کا ایک اجتماع ہوئی ،اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مشران کلکوٹ مولوی فضل الحق،ا میر محمد ،مساٹر حضرت سلام ،گل زرین ، مرزا خان و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس وقت کسی بھی جرگے کے حق میں نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمار ا کیس پشاور انٹی کرپشن کے عدالت میں زیر سماعت ہے او ر ہم ہر حال میں اپنے کیس کے پیروی کریں گے ۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مشران قوم نے جرگہ میں آنے والے افراد کو بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں کیونکہ قوم کلکوٹ کے 100 سے زیادہ مشران اس وقت بھی پشاور میں موجود ہیں ۔اجتماع میں موجود قوم کلکوٹ نے بھی عدالت پر اطمینان کا اظہارکیا اور کسی قسم کے جرگہ ماننے سے انکار کردیا ۔ قوم کسی قسم کے دباؤ یا مصالحت ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ کے لے بھی ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں اور کیس کی ہر حالت میں پیروی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔یاد رہے کہ قوم نے انٹی کرپشن کی عدالت میں زیر سماعت کیس کے پیروی کرنے کے لیے ہر خاندان سے دو دو افراد اور 50 روپے فی نفر چاندہ کیا ہوا ہے ۔یاد رہے کہ کلکوٹ کے عوام کی 2کروڑھ سے زیادہ رقم انتظامیہ دیر نے غیر مالکان کو ادا کی ہے جس میں ملوث سا ت افراد پر انٹی کرپشن پشاور کے عدالت میں کیس زیر سماعت 
ہے ۔



Thursday 11 January 2018

COLDS OF CHILDHOOD

بچپن کی سردیاں

When we were Children
گمنام کوہستانی کی قلم سے
 موسم سرما جیسے دیر کوہستان میں تکالیف اور مشکلات کا موسم بھی کہا جاتا ہے اور یہ بات صحیح بھی ہے کیونکہ برفباری کے وجہ سے آمد و رفت تقریبا“ بند ہوجاتی ہے،ہر طرف برف اور سردی کا راج ہوتا ہے،چرند پرند بھی اپنے اپنے گھونسلوں میں دبکے بیٹے ہوتے ہیں،پوری وادی پر اداسی چھائی ہوئی ہوتی ہے جیسے کسی نئی نویلی دلہن کا سہاگ اجڑ گیا ہو ،گھروں کے چتوں اور درختوں کے علاوہ ہر چیز پر برف پڑی ہوتی ہے،بازار بند ہوجاتا ہے،کرنے کو کچھ ہوتا نہیں بس سارا دن بیلر کے سامنے یا بستر کے اندر گذر جاتا ہے ،کوہستان کے زیادہ تر جوان پشاور یا کراچی وغیرہ کا رخ کرتے ہیں،گاوں میں بس ایک ادھا جوان اور بوڑھے، بچے ہی نظر اتے ہیں، سردیوں میں چونکہ سکول وغیرہ بند ہوتے ہیں تو بچوں کے پاس کھیلنے کیلئے وقت ہی وقت ہوتا ہے،بوڑھے بزرگ لوگ یا تو گھروں کے اندر ہوتے ہیں یا پھر مسجد کے اندر بیلر کے سامنے بیٹھ کر ایک دوسرے کے ساتھ وقت گذارتے ہے۔
جب چھوٹے تھے تو صبح سویرے گھر کے چھت سے برف صاف کرنے کے بعد اس پڑوس کے بچوں کے ساتھ مل کر کسی چھت پر دوپہر تک انگورگش ( سخے) کھیلا کرتے تھے،دو پہر کے بعد مسجد میں مولانا سے سیپارہ پڑا اور عصر کے بعد بوڑھوں بزرگوں کے ساتھ مسجد کے بیلر کے سامنے التی پالتی مار کر ان کے پرانی کہانیاں سنا کرتے تھے،یہ کہانیاں کسی بادشاہ یا دیو جن وغیرہ کی نہیں ہوتی بلکہ سچی کہانیاں ہوتی، شکار کی.کہانیاں،مخالف قبیلے سے جنگ کی کہانیاں وغیرہ ،ہم لوگوں کا معمول تھا کہ عصر کے نماز کے بعد عشاء تک مسجد میں ڈیرہ ڈال کر بوڑھوں کے اس محفل خاموشی سے بیٹھ جاتے ، عشاء کے بعد کھانا کھایا اور سوگئے،بچپن کے وہ خوشیوں اور شوخیوں سے بھرے دن بھی اچانک کہاں غائب ہوگئے۔کہ نہ کوئی روزی روٹی کا مسئلہ، نہ کوئی ایسا دکھ یا پریشانی کہ جو ہماری خوشیوں کے آڑے آتے بس سارے دن بے فکری سے کھیلنا ظہر کے بعد سیپارہ پڑھنا اور پھر عصر کے بعد بابا کے ساتھ مسجد کے گرم کمرے میں بوڑھوں کی کہانیاں سننا، یاروں بچپن کی زندگی ہی اصل زندگی ہوتی ہے جوانی میں تو بس انسان کولھوں کا بیل ہوتا ہے۔

Monday 8 January 2018

USEFUL FINE TREES ARE USES AS FUEL IN DIR KOHISTAN DUE TO NON AVAILABILITY OF GAS AND ELECTRICITY


وادی دیر کوہستان سونے کے پہاڑ اور عوام کی حالت زار۔


 عبیداللہ شاہ کوہستانی کے قلم سے 

 وادی دیر کوہستان کو اللہ تعالی نے بےشمارنعمتوں سےنوازاہےجن میں سینکڑوں ایکڑز پر محیط دیودار(دیار) کے سونے سے بھی قیمتی جنگلات ہے۔دیر کوہستان کی آبادی 191000 کم وبیش,ہر گھرانہ تقریباً 7 افراد , یعنی 27280 گھرانے تقریباًبنتے ہے ہر گھرانہ سالانہ کم ازکم ایک درخت کاٹتا ہے بالن کیلئے جس کی اونچائی 60 فٹ اور موٹائی 4مکعب فٹ ہوتی ہے. یعنی 240 مکعب فٹ لکڑی ایک گھرانہ سالانہ جلاتا ہے. اس کا مطلب ہوا کہ 27280 گھرانے سالانہ 6547200 مکعب فٹ لکڑی سالانہ جلاتے ہیں. پاکستان میں ایک مکعب فٹ دیودار کی قیمت 7000 روپے ہے اس حساب سے 45830400000(پینتالیس ارب تریاسی کروڑ چار لاکھ) مالیت کا دیودار صرف اپنے باورچی خانے میں جلاتے ہیں.اس طرح فی کپ چاٸے تقریبا 10000 دس ہزار روپیہ میں پڑتی ہے اس طرح یہ دیودار بچاکر صحیح طریقے سے مارکیٹ فروخت کیا جاٸے تو سالانہ لاکھوں روپیہ فی کس امدنی ہوسکتی ہے لیکن ابھی ہمارے حکمران اپنے لیے مال بنانے میں مگن ہے فی الحال قوم کیلٸے فرصت نہیں ہے جبکہ پورا وادی کوہستان کو روشن کرنے اور اس دیودار کو بچانے کیلئے 2 میگا واٹ بجلی کافی ہے جبکہ دریاٸے دیر کوہستان پر بہت اسانی سے 50 ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہےدو میگاواٹ جو کہ 20 لاکھ یونٹ بنتا ہے اور ایک یونٹ کی مالیت ہے ڈھایی روپے 20 لاکھ یونٹ کی قیمت ہوئی پچاس لاکھ روپیہ ہے یعنی سالانہ صرف پچاس لاکھ روپیہ پر سارا کوہستان ہیٹروں سمیت روشن۔لیکن اس پر بھی نااہل حکمرانوں کے پاس کوٸی فکر نہیں اگر کوٸی ویژن ہوتا تو ضرور کوٸی منصوبہ بندی نظر اتی یہ صرف مالی جائزہ تھا دیر کوہستان کے جنگلات کا اور بجلی کا اگر حکومت وقت دیر کوہستان میں اوپن ٹمبر مارکیٹ اور اعلی طرز پر فرنیچر زون قایم کریں تو عوام کی تقدیر سالوں مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں بدل سکتی ہے۔ 

TROUT FISHES ELIMINATION IN KUMRT VALLEY DUE TO POOR CHECK AND BALANCE OF THE HIGH UPS

ٹراؤٹ مچھلی اور ہماری زمہ داری


 اللہ تعالٰی نے دیر کوہستان کو بے شمار انعامات سے نوازا ہے،برف پوش پہاڑوں سے لیکر سرسبز گھاس کے میدانوں،ابلتے چشموں،گرتے ابشاروں زرخیز زمینوں، گھنے جنگلات، رنگارنگ پھولوں ،پھل دار درختوں اور بہتے دریاوں تک اللہ تعالیٰ نے ہم پر اپنے خصوصی کرم فرمایا ہے،ہمارے یہ جنگلات سینکڑوں اقسام کے چرند و پرند کا مسکن ہیں،جہاں پر مارخور سے لیکر راموش تک کے جنگلی جانور ملتے ہیں،مرغ زریں بیگور اور دوسرے اقسام کے پرندے بکثرت ہمارے ہاں ملتے ہیں،ہمارے دریاوں اور ندی نالوں میں مچھلیوں کی کئی اقسام پائی جاتی ہے،جن میں ایک قسم کی مچھلی کو ٹراوٹ کہا جاتا ہے،ٹراوٹ مچھلی ایک انتہائی حسین اور خوبصورت مچھلی ہے، یخ پانی میں پائی جانی والی اس مچھلی کا گوشت لذیذ ہونے کے علاوہ اس میں دوسرے مچھلیوں کی طرح کانٹے نہیں ہوتے ، اس لئے اس کا شکار بھی بڑے پیمانے ہو تا ہے،اج سے دس پندرہ سال پہلے ٹراوٹ مچھلی کمراٹ میں بکثرت پائی جاتی تھی،لیکن حالیہ کچھ سالوں سے بے دریغ شکار کے وجہ سے اب ان کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے، گرمیوں میں روزنہ 100سے لیکر 200تک شکاری جال لیکر شکار میں مصروف نظر اتے ہیں،ریسٹ ھاوس سے لیکر نبل بانال تک ہر دو قدم کے بعد دریا کے دونوں کناروں پر شکاری شکار کرتے ہوئے نظرآتے ہیں،سیاح حضرات اپنے ساتھ جال لیکر آتے ہیں،محمکہ ماہی پروری کے اہلکار پہلے تو نظر نہیں اتے اگر اتفاق سے دیکھ بھی لیں تو بس پانچ سو کا کرارا نوٹ کام کرجاتا ہے،نہ کوئی روکنے والا ہے اور نہ پوچھنے والا بس محکمہ ماہی پروری کے اہلکار کو پانچ سو رولے دیکر جب تک کمراٹ میں ہوتے ہیں بلاناغہ شکار کرتے ہیں،سیاحوں کےعلاوہ مقامی لوگ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہے،پشاور میں اگر کسی نے ہمیں ایک کپ چائے پلائی تو کمراٹ آنے پر دو سے تین کلو ٹراؤٹ مچھلی سے ان کی تواضع کی جاتی ہے،مہمان نوازی کوہستانی قوم کی پہچان ہے لیکن مہمان نوازی اور پاگل پن میں فرق ہونا چاہئیے،جس رفتار سے ٹراؤٹ مچھلی کا شکار کیا جا رہا ہے اسے دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ کچھ سالوں بعد ٹراؤٹ مچھلی کا ذکر صرف کہانیوں میں ہوگا،اب تو یہ حال ہے کہ بلکل چھوٹی چھوٹی مچھلیاں انگلی کے برابر اسے بھی پکڑتے ہیں،پچھلے سال ایک صاحب کو ان کا شکار کرتے ہوئے دیکھ کر میں نے کہا کہ یہ چھوٹی مچھلیاں تو چھوڑ دو پانی میں یہ تو بہت چھوٹی ہیں تو صاحب نے کہا کہ ہم کون سے دوبارہ آنے والے ہیں، کہ یہ بڑی ہوگی اور ہم اس کا شکار کرینگے،یہ شکار نہیں ہے یہ نسل کشی ہے، ہمیں خود کچھ کرنا ہوگا ورنہ ٹراؤٹ مچھلی ہمارے دریاوں سے ناپید ہوجائی گی،ٹراؤٹ مچھلی کے شکار پر مکمل پابندی لگا کر تھل پولیس سٹیشن کے کچھ پولیس بابوِں کی ڈیوٹی اگر کمراٹ میں لگائی جائی تو خاطر خواں نتائج ملینگے، تھل اور اس پاس کے  علاقوں میں فش فارم بناکر اور سیاحوں کو مچھلی فراہم کرکے ہم اچھے خاصے پیسے کما سکتے ہیں،اگر کسی کومچھلی کھانی ہو تو فارم سے خرید کر کھائے،اس سے ایک طرف اگر کمراٹ کی مچھلیاں معدوم ہونے سے بچ جائیگی تو دوسری طرف ہمیں روزگار بھی مل جائیگا، برا مت ماننا میں کسی پر بھی الزام لگانا نہیں چاہتا پر اب بہت ہوگیا، لوگ کمراٹ جاتے ہیں شکار کرتے ہیں اور پیکس کو سوشل میڈیا پر شیر کرتے ہیں جیسے کوہستان لاوارث ہوں،شہر نا پرسان ہوں،مجھ سے کمراٹ کے بارے میں پوچھنے والوں کا دوسرا سوال ٹراؤٹ مچھلی کے بارے میں ہوتا ہے،ہمارے ابا و اجداء نے ان سب کو سنبھال کر ہم تک پہنچایا اب یہ ہماری زمہ داری ہے کہ اس کی حفاظت کرکے آنے والے نسل تک پہنچائے ،ہمیں اپنے لئے خود اواز اٹھانی ہوگی حکومت یا کسی اور سے توقع رکھنا فضول ہیں،اگر کوئی بات بری لگی ہو تو معافی چاہتا ہوں لیکن یہ سب کچھ دیکھ کر یہ سب کچھ سن کر دکھ ہوتا ہے،اہنے بس میں اور تو کچھ ہے ہی نہیں ملا کی دوڑ مسجد تک بس یہ دو چار بے ربط فقرے لکھ کر دل کی بڑاس نکالتا ہوں......... گمنام کوہستانی

Thursday 4 January 2018

RAJKOT THE LARGEST VILLAGE OF DIR KOHISTAN

پاتراک جو دیر کوہستان کا سب سے بڑا تجارتی مرکز اور اہم گاؤں ہے 
Patrak the most important and historical village of Dir Upper
 راجکوٹ ( پاتراک )۔دیر کوہستان کا سب سے بڑا گاؤں۔

 گمنام کوہستانی کے قلم سے 
 راجکوٹ جو پاتراک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے دیر کوہستان کاایک اہم اور خوبصورت گاؤں ہے، دریائے پنجکوڑہ اور دریائے گوالدئی کے کنارے اباد راجکوٹ دیر کوہستان کا سب سے بڑا گاؤں ہے ایک اندازے کے مطابق اس کی آبادی تقریبا 35 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، راجکوٹ کو دو یونین کونسلز میں تقسیم کیا گیا ہے،یونین کونسل شرقی اور یونین کونسل غربی ۔ایک اندازے کے مطابق دیر ٹاؤن کے بعد راجکوٹ سب سے زیادہ ابادی والا علاقہ ہے، مقامی لوک کہانیوں کے مطابق دش دادا کا قلعہ یہاں ہونے کے وجہ سے اسے راجکوٹ کہا جاتا ہے،راجنور،رامنور اور بلور کوہستانی قبائل کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں گجر اور پشتون برادری بھی راجکوٹ میں آباد ہے۔

Wednesday 3 January 2018

KALKOT THE MOST IMPORTANT VILLAGE OF DIR KOHISTAN

kalkot, #kumratvalley #kumrat #valley #how_to_reach_kumratvalley
#kurmatvalley #jehazband #torismkp #kptourism
#tourismworld #hotelsInKumrarvalley #htotels_in_kumratvalley #dailykumrat
#kumrat_valley #hotelsInKumratvalley #hotels_in_kumrat #hotelInKumrat #howtoreachkumrat
#kumrat_vally_hotels #best_hotel_in_kumratvalley #facilities_in_kumaratvalley
#tourism_in_pakistan #tourism_in_kp #hotels #kumrat #BestSportKumrat #map_of_kumrat #map_of_kumratvalley
#KalamToKumat #Utrorvalley #BadgoyePass #BadgoyeTop #Dasht_e_Laila #Mahodand #mom_tuch_Hotel_kumrat #Hotel_grand_palace
#HowToReachKumrat #Local_Transport_to_Kumratvalley #Local #Transport #kumrat #KundBanda #kunrBanda 
#JehazbandaHotel #Hotels_in_Jehazbanda #RouteToJehazbanda #KumratWaterfall #Kumrat_Forest #tourism
#KumratValleykpk #kumrat #kpk #gilgitbaltistan #Pakistan #kkh #karakoramhighway #roadadventure 
#roadtrip #attabadlake #baldiyaat #lakelovers #hiking #hunzavalley #travelphotographer 
#travelphotography #instatravel #mountain #mountainscape #wanderer #Wanderlust #agameoftones 
#trekking #adventure #artofvisuals #beautifuldestinations #beautifulpakistan #northernareaofpakistan 
#instadaily #dailykumrat #daily_Kumrat #kumratnews #kumrat_news #Takki_Banda #takki #kundbanda #hotels_in_Jehazbanda 
#map_of_kumrat #map_of_jehazbanda #jazzbanda #JandriValley  #Gamseer #Dankar #TakkiTop #JehazBanda 
#tourism_in_pakistan #tourist #touristme #toruists #travel_to_Naran #Travel_to_Kaghan
#Nathiagali #route_to_swat #tour_to_kalam #tour_to_malamjabba #tour_to_Mahodand
#mootles #toruismkp #kptourism #tourismMe #Hotel_Mom_Touch
#islamabad_to_kumrat_valley #kumrat_valley_from_swat #kumrat_valley_weather
#kumrat_valley_hotels #kumrat_valley_district #kumrat_valley_map #kumrat_valley_distance
#kumrat_valley_pics #KumratValleyDistance
کلکوٹ۔دیر کوہستان

 گمنام کوہستانی کی قلم سے 

کلکوٹ دیر کوہستان کا ایک اہم اور خوبصورت گاؤں ہے،کوہستانی لوک کہانیوں کے مطابق قدیم وقتوں میں اسے کال کافر نے آباد کیا اور یہی پر ان کا قلعہ تھا،اس وجہ سے اس کا نام کلکوٹ یعنی کال کا قلعہ پڑا. ایازور،جونور،بورور،وزیرور،کیدیور،ملیکور،چوتا خیل اور مولاخیل وغیرہ کوہستانی قبائل کا مسکن ،کلکوٹ دریائے پنجکوڑہ کے کنارے آباد ہے،کلکوٹ دیر کوہستان کا وہ منفرد گاوں ہے جہاں بیک وقت دو زبانیں بولی جاتی ہے، دراگی اور کلکوٹی،دارا اور جون کی نسل جو داراگی کہلاتی ہے داراگی بولتے ہیں جو کہ گاوری زبان سے ملتی جلتی زبان ہے،اس کے برعکس کلکوٹ کے دوسرے قبائل کلکوٹی زبان بولتے ہیں،جس کا تعلق دردک زبان کے شینا شاخ سے ہے، کلکوٹی نہ صرف ایک زبان ہے بلکہ اس کا اپنا ایک کلینڈر بھی ہے جسے کلکوٹی کلینڈر کہا جاتا ہے، موجودہ ممبر صوبائی اسمبلی محمد علی جس کا سیاسی تعلق جماعت اسلامی سے ہے کا تعلق کلکوٹ سے ہے،
تحصیل میونسپل ایڈمینسٹریشن آفس، پوسٹ آفس اور ایک جدید پولیس سٹیشن کلکوٹ خاص میں ہونے کے وجہ سے دیر کوہستان میں اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے