اللہ تعالٰی نے دیر کوہستان کو بے شمار انعامات سے نوازا ہے،برف پوش پہاڑوں سے لیکر سرسبز گھاس کے میدانوں،ابلتے چشموں،گرتے ابشاروں زرخیز زمینوں، گھنے جنگلات، رنگارنگ پھولوں ،پھل دار درختوں اور بہتے دریاوں تک اللہ تعالیٰ نے ہم پر اپنے خصوصی کرم فرمایا ہے،ہمارے یہ جنگلات سینکڑوں اقسام کے چرند و پرند کا مسکن ہیں،جہاں پر مارخور سے لیکر راموش تک کے جنگلی جانور ملتے ہیں،مرغ زریں بیگور اور دوسرے اقسام کے پرندے بکثرت ہمارے ہاں ملتے ہیں،ہمارے دریاوں اور ندی نالوں میں مچھلیوں کی کئی اقسام پائی جاتی ہے،جن میں ایک قسم کی مچھلی کو ٹراوٹ کہا جاتا ہے،ٹراوٹ مچھلی ایک انتہائی حسین اور خوبصورت مچھلی ہے، یخ پانی میں پائی جانی والی اس مچھلی کا گوشت لذیذ ہونے کے علاوہ اس میں دوسرے مچھلیوں کی طرح کانٹے نہیں ہوتے ، اس لئے اس کا شکار بھی بڑے پیمانے ہو تا ہے،اج سے دس پندرہ سال پہلے ٹراوٹ مچھلی کمراٹ میں بکثرت پائی جاتی تھی،لیکن حالیہ کچھ سالوں سے بے دریغ شکار کے وجہ سے اب ان کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے، گرمیوں میں روزنہ 100سے لیکر 200تک شکاری جال لیکر شکار میں مصروف نظر اتے ہیں،ریسٹ ھاوس سے لیکر نبل بانال تک ہر دو قدم کے بعد دریا کے دونوں کناروں پر شکاری شکار کرتے ہوئے نظرآتے ہیں،سیاح حضرات اپنے ساتھ جال لیکر آتے ہیں،محمکہ ماہی پروری کے اہلکار پہلے تو نظر نہیں اتے اگر اتفاق سے دیکھ بھی لیں تو بس پانچ سو کا کرارا نوٹ کام کرجاتا ہے،نہ کوئی روکنے والا ہے اور نہ پوچھنے والا بس محکمہ ماہی پروری کے اہلکار کو پانچ سو رولے دیکر جب تک کمراٹ میں ہوتے ہیں بلاناغہ شکار کرتے ہیں،سیاحوں کےعلاوہ مقامی لوگ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہے،پشاور میں اگر کسی نے ہمیں ایک کپ چائے پلائی تو کمراٹ آنے پر دو سے تین کلو ٹراؤٹ مچھلی سے ان کی تواضع کی جاتی ہے،مہمان نوازی کوہستانی قوم کی پہچان ہے لیکن مہمان نوازی اور پاگل پن میں فرق ہونا چاہئیے،جس رفتار سے ٹراؤٹ مچھلی کا شکار کیا جا رہا ہے اسے دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ کچھ سالوں بعد ٹراؤٹ مچھلی کا ذکر صرف کہانیوں میں ہوگا،اب تو یہ حال ہے کہ بلکل چھوٹی چھوٹی مچھلیاں انگلی کے برابر اسے بھی پکڑتے ہیں،پچھلے سال ایک صاحب کو ان کا شکار کرتے ہوئے دیکھ کر میں نے کہا کہ یہ چھوٹی مچھلیاں تو چھوڑ دو پانی میں یہ تو بہت چھوٹی ہیں تو صاحب نے کہا کہ ہم کون سے دوبارہ آنے والے ہیں، کہ یہ بڑی ہوگی اور ہم اس کا شکار کرینگے،یہ شکار نہیں ہے یہ نسل کشی ہے، ہمیں خود کچھ کرنا ہوگا ورنہ ٹراؤٹ مچھلی ہمارے دریاوں سے ناپید ہوجائی گی،ٹراؤٹ مچھلی کے شکار پر مکمل پابندی لگا کر تھل پولیس سٹیشن کے کچھ پولیس بابوِں کی ڈیوٹی اگر کمراٹ میں لگائی جائی تو خاطر خواں نتائج ملینگے،
تھل اور اس پاس کے
علاقوں میں فش فارم بناکر اور سیاحوں کو مچھلی فراہم کرکے ہم اچھے خاصے پیسے کما سکتے ہیں،اگر کسی کومچھلی کھانی ہو تو فارم سے خرید کر کھائے،اس سے ایک طرف اگر کمراٹ کی مچھلیاں معدوم ہونے سے بچ جائیگی تو دوسری طرف ہمیں روزگار بھی مل جائیگا، برا مت ماننا میں کسی پر بھی الزام لگانا نہیں چاہتا پر اب بہت ہوگیا، لوگ کمراٹ جاتے ہیں شکار کرتے ہیں اور پیکس کو سوشل میڈیا پر شیر کرتے ہیں جیسے کوہستان لاوارث ہوں،شہر نا پرسان ہوں،مجھ سے کمراٹ کے بارے میں پوچھنے والوں کا دوسرا سوال ٹراؤٹ مچھلی کے بارے میں ہوتا ہے،ہمارے ابا و اجداء نے ان سب کو سنبھال کر ہم تک پہنچایا اب یہ ہماری زمہ داری ہے کہ اس کی حفاظت کرکے آنے والے نسل تک پہنچائے ،ہمیں اپنے لئے خود اواز اٹھانی ہوگی حکومت یا کسی اور سے توقع رکھنا فضول ہیں،اگر کوئی بات بری لگی ہو تو معافی چاہتا ہوں لیکن یہ سب کچھ دیکھ کر یہ سب کچھ سن کر دکھ ہوتا ہے،اہنے بس میں اور تو کچھ ہے ہی نہیں ملا کی دوڑ مسجد تک بس یہ دو چار بے ربط فقرے لکھ کر دل کی بڑاس نکالتا ہوں.........
گمنام کوہستانی
Monday, 8 January 2018
New
TROUT FISHES ELIMINATION IN KUMRT VALLEY DUE TO POOR CHECK AND BALANCE OF THE HIGH UPS
Traveling Guide to Kumrat
Tags
Developmental Stories of Kumrat Valley,
Education,
Kumrat Valley,
Stories About Dir Kohistan,
Traveling Guide to Kumrat