وادی دیر کوہستان سونے کے پہاڑ اور عوام کی حالت زار۔
عبیداللہ شاہ کوہستانی کے قلم سے
وادی دیر کوہستان کو اللہ تعالی نے بےشمارنعمتوں سےنوازاہےجن میں سینکڑوں ایکڑز پر محیط دیودار(دیار) کے سونے سے بھی قیمتی جنگلات ہے۔دیر کوہستان کی آبادی 191000 کم وبیش,ہر گھرانہ تقریباً 7 افراد , یعنی 27280 گھرانے تقریباًبنتے ہے ہر گھرانہ سالانہ کم ازکم ایک درخت کاٹتا ہے بالن کیلئے جس کی اونچائی 60 فٹ اور موٹائی 4مکعب فٹ ہوتی ہے. یعنی 240 مکعب فٹ لکڑی ایک گھرانہ سالانہ جلاتا ہے. اس کا مطلب ہوا کہ 27280 گھرانے سالانہ 6547200 مکعب فٹ لکڑی سالانہ جلاتے ہیں. پاکستان میں ایک مکعب فٹ دیودار کی قیمت 7000 روپے ہے اس حساب سے 45830400000(پینتالیس ارب تریاسی کروڑ چار لاکھ) مالیت کا دیودار صرف اپنے باورچی خانے میں جلاتے ہیں.اس طرح فی کپ چاٸے تقریبا 10000 دس ہزار روپیہ میں پڑتی ہے اس طرح یہ دیودار بچاکر صحیح طریقے سے مارکیٹ فروخت کیا جاٸے تو سالانہ لاکھوں روپیہ فی کس امدنی ہوسکتی ہے لیکن ابھی ہمارے حکمران اپنے لیے مال بنانے میں مگن ہے فی الحال قوم کیلٸے فرصت نہیں ہے جبکہ پورا وادی کوہستان کو روشن کرنے اور اس دیودار کو بچانے کیلئے 2 میگا واٹ بجلی کافی ہے جبکہ دریاٸے دیر کوہستان پر بہت اسانی سے 50 ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہےدو میگاواٹ جو کہ 20 لاکھ یونٹ بنتا ہے اور ایک یونٹ کی مالیت ہے ڈھایی روپے 20 لاکھ یونٹ کی قیمت ہوئی پچاس لاکھ روپیہ ہے یعنی سالانہ صرف پچاس لاکھ روپیہ پر سارا کوہستان ہیٹروں سمیت روشن۔لیکن اس پر بھی نااہل حکمرانوں کے پاس کوٸی فکر نہیں اگر کوٸی ویژن ہوتا تو ضرور کوٸی منصوبہ بندی نظر اتی یہ صرف مالی جائزہ تھا دیر کوہستان کے جنگلات کا اور بجلی کا اگر حکومت وقت دیر کوہستان میں اوپن ٹمبر مارکیٹ اور اعلی طرز پر فرنیچر زون قایم کریں تو عوام کی تقدیر سالوں مہینوں نہیں بلکہ دنوں میں بدل سکتی ہے۔