موسم سرما اوراہلیان کوہستان
گمنام کوہستانی کے قلم سے
پہاڑی علاقوں میں موسم سرما صرف ایک موسم نہیں ہوتا بلکہ وہاں کے باسیوں کی زندگی کا ایک کٹھن مرحلہ بھی ہوتا ہے، ندی، نالے،اور جھیلیں سب سردی کے وجہ سےجم جاتے ہیں ہری بھری گھاس سردی کے وجہ سے جل جاتی ہے، زمین اتنی سخت ہو جاتی ہے کہ پتھر بھی مقید ہو جاتے ہیں، سردیوں کے اس بے رحم موسم میں کوہستانی لوگ نہ صرف اپنا بوجھ اٹھاتے ہیں بلکہ جانوروں کے خوراک ، بیماری سے بچانے اور ان کی جگہ کو محفوظ بنانے کی ذمہ داری بھی ان پر آن پڑتی ہے،گرمیوں میں ہم لوگ اپنے مال مویشیوں کے لئے خشک گھاس پھونس جمع کرکے اسے محفوظ کرتے ہیں، اس کے علاوہ روزانہ یا ہر دوسرے دن جنگل جاکر فتر ( درختوں کے پتے) لانا پڑتا ہے،صبح سویرے اس موسم میں گھر سے جنگل جانا اور درخت پر چھڑ کر فتر کاٹ کر لانا اسان کام نہیں ہے ، برفباری ہو رہی ہو یا پھر خون جمانی والی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہو ہمیں یہ کام بلا ناغہ کرنا ہوتا ہے ،اس موسم میں ہمارے ساتھ ہمارے مویشی بھی گھروں میں محصور ہوجاتے ہیں، برف کے اس جہاں میں ہم لوگ بہار کے انتظار میں یہ سب سختیاں جھیلتے ہیں، ہمیں انتظار رہتا ہے کہ کب سورج اپنے گھر پہنچ جائے گا اور ہماری مشکلات کم ہو جائیں گی ، ندی نالوں، اور جھیلوں کی برف پگھل جائے گی، زمین سے ہریالی اگے گی اور ہمارے جانور باہر نکل کر اپنا پیٹ بھریں گے۔