دشت لیلٰی(باڈگوئی ٹاپ)دیر بالا
گمنام کوہستانی (عمران خان آذاد )کی قلم سے
باڈگوئی ٹاپ جسے اتروڑ پاس بھی کہتے ہیں، دیر کوہستان کو سوات کوہستان سے ملانے والا ایک قدیم راستہ ہے ۔ اس پاس کو دونوں طرف کے کوہستانی قبائل صدیوں سے استعمال کرتے آرہے ہیں، اس پاس کے ذریعے تھل سے کالام پہنچنے مییں تقریباٰ تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ہر سال سینکڑوں کے تعداد میں سیاح سوات سے ہوتے ہوئے اس راستے پہ کمراٹ آتے ہیں ، اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کا سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین ،بحرین،کالام اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں ۔ اگر آپ ایک ہی ٹور میں کالام اور وادی کمراٹ دیکھنا چاہتے ہیں, تو آپ کو مردان سے سیدھا کالام آنا ہوگا، کالام سے اتروڑ گاؤں تک جیپ کاٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتا ہے۔ جونہی اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے، باڈگوئی پاس کی طرف مڑتے ہی جیپ ٹریک دشوار ہوجاتا ہے۔ پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے چونکہ یہاں مسلسل چڑھائی ہے اس لیے ڈرائیونگ کرنے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔ جوں جوں آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے
۔ہر جگہ لہلہاتے میدانیں ،ہرطرف رنگ برنگ پھولوں سے بھرے پہاڑ اور پرسکون نظارے سیاحوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتے ہیں۔ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کرتے ہیں۔ باڈگوئی پاس میں گلیشئر سڑک کے قریب ہوتے ہیں , اسلئے آپ جی بھر کے برف کھا سکتے ہیں. ہر سال چودہ اگست کو سوات کوہستان اور دیر کوہستان کے لوگ یہاں جمع ہوکر جشن آزادی مناتے ہیں، نوجوان ستار کے دھنوں پر روائیتی رقص کرکے خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں ۔ باڈگوئی پاس کا راستہ نومبر سے لیکر مارچ اپریل تک شدید برف باری کی وجہ سے بند رہتا ہے ،تو پاس کی سڑک کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہوتی ،اس لئے اس پاس پر سفر کرنے کے لئے جیپ کا انتخاب کریں ۔