غربت کی انتہا
آر۔ جے فاروق کے قلم سے
اللہ کی کی زمین پر اربوں لوگ اباد ہے ان میں اکثریت غریبوں کی ہیں اور یہ غریب دنیا کے ہر کونے میں رزق کے لیے لڑ رہے ہیں یہ جنگ ان پر امیروں نے مسلط کی ہے اسلیے ہر روز نئی نئی کہانی میڈیا کے ذریعے ہم انسان دوست لوگوں کے سامنے لارہے ہیں کسی زمانے میں ہم یہ کہانی دوسروں سے سن کر ریڈیو پر بیان کرتے تھے دوسروں کی اطلاعات پر کام چلاتے تھے لیکن جب فلیڈ میں کم شروع کیا تو ان کہانیوں کو بھول چکے جب اپنی انکھوں سے ایسے لوگ دیکھے جن کے گھروں میں روح اور جسم کے سوا کچھ نہیں اس طرح اج طورمنگ کے علاقے دولئی کنڈو کے اوپر زیم کے پہاڑ پر ایک ایسے گھر میں جانے کا اتفاق ہوا جس میں صرف چند برتن تھے گھر کا مالک ضعیف اور معزور جب اس کا ایک چھوٹا بیٹا جس نے انسانوں کے ساتھ ملاقات کا شرف ابھی تک حاصل نہیں کیا جس کی ماں کو یہ بھی علم نہیں کہ ڈاکٹر کون اور کیا ہوتا ہے؟ دوائی کس چیز کا نام ہے؟ جس نے خال تک نہیں دیکھا جس کی ماں کو یہ بھی علم نہیں کہ حکومت کس کی ہے ؟ درد کے لیے کرنا چاہیے ؟ جب اس ماں سے پوچھا گزارا کس طرح ہوتا ہے ؟ ماں نے کہا اللہ دیتا ہے بس خاموشی چھا گئی ، گاوں والے تو اس طرف اتے نہیں اور یہ لوگ گاوں جاتے نہیں جب اس گھر کے بچے نے ہمیں دیکھ لیا تو رونے لگا وجہ پوچھی تو ماں کہنے لگی کہ یہ انسانوں سے ڈرتا ہے یہاں کوئی اتا نہیں اس لیے جب یہ کسی انسان کو دیکھتا ہے تو ڈرتا ہے ماں سے پوچھا شوہر کہا ہے تو کہنے لگی دور اس گاوں سے لوگ ائے تھے وہ حکیم کے پاس لے گئے ہے ان کے قریب جو گاوں والے ان سے جب پوچھا تو سب کہنے لگے کہ ہم پہلی بار ائے ہیں پیدل سفر ہے اس لیے ،اسمان کی طرف دیکھا اللہ تو نے ان لوگوں کو رزق دیا ہے اور ہر سال دے رہے ہو ہم سے بہتر دے رہے ہو ان کے گھر میں اس ترقی یافتہ زمانے کی کوئی چیز بھی نہیں صرف ایک گھی کا ڈبہ ہے ان لوگوں کو تو اس صدی کا علم نہیں ہے کہ دنیا کہا سے کہا تک پہنچ گئی ہے اس صدی میں اسکے بچے کو سکول میں ہونا چاہیے جبکہ اسکا بیٹا تو انسانوں سے ہی ڈرتا ہے اور کیوں نہ ڈرے انسان قاتل جو بن گیا ہے ، انسان خونخوار جو بن گیاانسان میں احساس ختم ہوگیا ہے اپنے پڑوس کا علم نہیں ان کو ۔ بس اتنا ہی کہہ دیتا ہو ان لوگوں کی مدد لازمی کرے ان کا بیشک ووٹ نہیں مگر انسان ضرور ہے ، میں اج تک ان جیسے غریب لوگ نہیں دیکھے اگر الخدمت فاونڈیشن ان کی مدد کریں تو بہتر ہوگا ، تحصیل ناظم صاحب ڈسٹرکٹ ناظم صاحب قیامت کے دن سوال جواب کے لیے تیار رہنا ، امیروں ان کی غربت کا جواب دینا ہوگا