اپنی دھرتی
دیر کوہستان جہاں موسم سرما میں سردی اتنی شدید ہوتی ہے کہ دانت سے دانت بج رہے ہوتے ہیں ۔باہر پہاڑوں سے لے کر ہموار میدانوں تک ہر طرف برف کی سفید چادر زمین پر بچھی ہوئی دکھائی دیتی ہے ۔ کائل اور دیار کے بلند و بالا درخت برف کی سفید ٹوپیاں پہن کر کسی بدھ بھکشوں کے طرح مراقبےمیں ڈوبے ہوئے نظر آتے ہیں ـ سورج کی کرنیں بادلوں سے نکلنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں ـ پورے موسم سرما میں مقامی لوگوں کے گھروں میں انگیٹیاں جلتی ریتی ہے اور سردی سے ٹٹھرتے لوگ اسکے گرد بیٹھ کر جسم کو حرارت پہنچاتے ہیں ـ موسم سرما میں سارے ندی نالوں کا پانی صبح کے وقت شیشے کی طرح جما ہوا نظر آتا ہے اور گھروں میں پانی کے گھڑے سے صبح پانی لیتے ہوئے اس کے ڈھکن کو اٹھا کر جمے ہوئے پانی کو توڑنا پڑتا ہے ـ دوسری طرف موسم گرما میں دیر کوہستان کے پر فضا سیاحتی مقامات دلفریب مناظر پیش کرتے ہیں ـ آسمان سے باتیں کرتے کائل اور دیارکے بلند و بالا درخت،سر سبز میدانوں میں چرتےگائے، بھیڑ بکریوں کے ریوڑ ،کہیں کہیں لکڑی و مٹی سے بنائی گئی گرمائی رہائش گاہیں یا بانال ، ملکوتی حسن رکھنی والی بے شمار جھیلیں، ٹھنڈے اور میٹے پانی کےچشمے، جا بجا بلندی سے گرتے سفید دودھیا آبشار،گلیشیئر اور جھرنے انسان کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں ـ دیر کوہستان کے گھنے اور پرشکوہ جنگلات لا تعداد جنگلی حیات مسکن بھی ہے ـ مارخور، راموش وغیرہ کوہستان کے اس دھرتی میں ملتےہیں ـ مرغ زریں ،بیگور ، کوئل وغیرہ کے بولیاں انسان پر سحر سا طاری کر دیتی ہےـ یہ گمنام اور پسماندہ علاقہ مئی تا ستمبر سیاحوں کی منتظر رہتی ہیں
گمنام کوہستانی