FEMALE EDUCATION AND DIR KOHISTAN
تعلیم نسواں اور دیر کوہستان
جدید دور میں ہر قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار اس کی تعلیم پر ہوتا ہے۔ تعلیم ہی قوم کے احساس وشعور کو نکھارتی ہے اور نئی نسل کو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ انسان کسی صفت و کمال سے وہ دل کی صفائی‘ فراخی اور وسعت حاصل نہیں کرسکتا جو علم کی بدولت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ترقی صرف اس قوم کی میراث ہے جو زیورِ علم سے آراستہ و پیراستہ ہوں۔ علم کے بغیر انسان خدا کو بھی پہنچاننے سے قاصر ہے۔ کسی بھی عمل کے لئے علم ضروری ہے کیونکہ جب علم نہ ہوگا تو اس پر عمل کیسے ہوسکے گا.علم کامقصد صرف نوجوان نسل کی پیاس بجھانا نہیں بلکہ ساتھ ہی ان میں اخلاقی کردار اور اجتماعی زندگی کے اوصاف نکھارنے کا احساس بھی پیدا کرنا ہوتا ہے. علم کی افادیت قران و حدیث سے بھی سے بھی ثابت ہے
حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ معلم کائنات سرکار دو عالمﷺ نے ارشاد فرمایا: طالب العلم فریضتہ علی کل مسلم
یعنی علم حاصل کرنا ہر مسلمان (مردو عورت) پر فرض ہے۔
مرد کی طرح عورت پر بھی علم کا حصول فرض ہے۔ خواتین پردے میں رہتے ہوئے کسی بھی سطح تک تعلیم حاصل کرسکتی ہیں۔ اسلام نے انہیں تعلیم حاصل کرنے سے منع نہیں کیا.اسلام نے دنیا کو بتایا کہ جس طرح مرد اپنا مقصد وجود رکھتا ہے اسی طرح عورت کی تخلیق کی بھی ایک غائیت ہے معاشرے کی تشکیل صرف مرد تک ہی محدود نہیں بلکہ عورت بھی اس میں برابر کی حقدار ہے. ہمارے معاشرے میں تعلیم نسواں سےدل چسپی کا یہ حال ہے کہ پورے دیر کوہستان میں جتنے بھی گرلز پرائمری سکولز ہیں.ان میں سے بھی کسی سکول میں ایک ٹیچر ہے کسی میِں دو اور کسی میں ایک بھی نہیں بس اللہ کے سہارے چل رہے ہیں.
راجکوٹ( پاتراک) سے لیکر تھل کمراٹ تک اس پورے علاقے میں صرف دو گرلز مڈل سکول ہیں. ایک راجکوٹ میں اور ایک بریکوٹ میں. پورے دیر کوہستان میں ایک بھی گرلز ھائ سکول نہیں ہے.کیا یہ کوہستان کے ہزاروں بچیوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا نہیں ہے ؟.کیا یہ ان بچیوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہے؟. جو اگے پڑھنا چاہتے ہیں لیکن سکولز نہ ہونے کہ وجہ سے ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوتا. تبدیلی کے نام سے شور و غوغا کرنے والوںکوہستان تو اب بھی وہی کوہستان ہے جو نواب کے دور میں تھا.مجھے تو کوئ تبدیلی نظر نہیں آئ. نواز شریف کے مستقبل کے بارے میں سوچنے والوں کبھی ان بچیوں کے مستقبل کے بارے میں سوچا ہے؟ میں آُپ ہم.سب ایسا سوچ ہی نہیں سکتے کیونکہ ہم میں سے کوئ مسلم لیگی ہے تو کوئ جماعتی.کسی کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے تو کسی کا نیشنل پارٹی سے. ہم سب پارٹیوں میں بٹے ہوئے لوگ ایسا سوچ ہی نہیں سکتے.
عمران خان ازاد