Wednesday 7 June 2017

EXPLORING KUMRAT VALLEY ON FACEBOOK


فیس بک اور کمراٹ ویلی 
پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں خوبصورت ترین وادیاں اور مقامات موجود ہیں ۔اگر ایک طرف کاغان ،ناران اپنے طرف سیاح کھینچ کر لاتے ہیں تو دوسری طرف ضلع سوات کے مالم جبہ ،مہوڈنڈ،کالام اور اتروڑ سیاحوں کا مرکز بنا ہوا ہے ۔صوبہ خیبر پختونخواہ کے دورافتادہ علاقہ اور ضلع جہاں قدرت کے وہ حسین نظارے موجود ہیں جسے دیکھ کر یقین نہیں ہوتا کہ ہمارے پیارے ملک میں بھی ایسے لالہ زار موجود ہیں ۔خیبر پختونخواہ کا پسماندہ ضلع ،ضلع دیر بالا کو اللہ تعالیٰ نے وہ حسین وجمیل علاقے عطاکردیے ہیں جو شاید کسی دوسرے علاقے ضلع کو عطا کیے ہو۔لواری ٹاپ،باڈگوئی ٹاپ،وادی کمراٹ اور جہاز بانڈہ وغیرہ ایسے علاقے ہیں جو خوبصورتی میں اپنے مثال آپ ہے۔اس کے علاوہ بھی ایسے علاقے ہے جو مقامی لوگوں کے سوا کسی نے نہیں دیکھیں ہونگے ۔وادی کمراٹ جو ضلع دیر کا سب سے مشہور اور خوبصور ت وادی ہے کو چاروں طرف سے گھنے جنگلات نے گیرا ہوا ہے ۔وادی کی خوبصورت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ 1997میں جب میاں نواز شریف وزیر اعظم تھے ،انہوں نے وادی کمراٹ کا تین روزہ دورہ کیا تھا لیکن بد قسمتی سے کچھ ناگزیر وجوہات کے بنا پر وہ ایک رات گزار کر چلے گئے ۔اپنے دورے کے موقع پر جب میاں محمد نواز شریف نے وادی کمراٹ کی سرزمین پر پہلا قدم رکھا تو وہ اس وادی کی خوبصورتی میں اتنے گم ہوگئے کہ ان کے لیے بنائے گئے سٹیج کے بجائے انہوں نے بوتوٹ ڈب(ایک خوبصورت اور سر سبز میدان ہوا کرتھا )میں ایک بڑے پتھر پر کڑھے ہوکر تقریر کی ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دنیا کے بہت سے خوبصور ت علاقے دیکھے ہیں لیکن اس وادی کی خوبصور تی نے تو میرا دل خوش کردیا اور مجھے تو اس کی خوبصورتی عجیب لگی،انہوں نے وادی کو ایک نیا نام ’’ جنت النظیر وادی ‘‘ عطا کیا اور بہت جلد سڑک ،ہوٹلز اور دوسرے سہولیات شروع کرنے کا وعدہ کیا ۔لیکن یہ بھی سیاسی وعدے ثابت ہوگئے جیسے پہلے سینکڑوں کی تعداد میں دیر کوہستان کے عوام کے ساتھ کیے گئے تھے ۔میاں صاحب کی حکومت کا خاتمہ بھی ہوا لیکن کسی نے بھی وادی کمراٹ کو ترقی دینے اور یہاں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کچھ نہیں کیے عرف گمنام کوہستانی ۔2002 کے الیکشن میں ایم ایم اے (متحدہ مجلس عمل ) نے کلکوٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوا سیاست دان فرید خان (م) کو پی ایف 92سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دی ۔یہ پہلا موقع تھا کہ اس حلقے سے کوئی مقامی امیدوار الیکشن لڑ رہے تھے ، کیونکہ پی ایف 92جو ، اب پی کے 92 کہلاتا ہے پر،ہر پارٹی دیر سٹی سے امیدوار کھڑا کر دیتا ،جیسے پی پی پی ،نجم الدین خان کو ٹکٹ دیتے ،پاکستان مسلم لیگ (ن) انعام اللہ خان کو، اور جماعت اسلامی صاحبزادہ طارق اللہ کو ٹکٹ دیتے تھے ،2002 الیکشن میں فریدخان (م) کامیاب ہوئے ۔اس بات سے مخالفین بھی انکار نہیں کرسکتے کہ  انہوں نے علاقے کو ترقی دینے کے لیے بہت زیاد کام کیا ۔سکول،ہسپتال،سڑ ک اور خاص کر پل تعمیر کیے لیکن بدقسمتی سے 2008 کے الیکشن کے کمپین کے دوران فرید خان شہید ہوئے اور اسی طرح دیر کوہستان ایک عظیم شخصیت اور معمار سے محروم ہوگئے ۔شہید فریدخان نے 2005 میں وادی کمراٹ میں ٹورسٹ ویلج بنانے کے منصوبے پر کام شروع کیا تھا انہوں نے وہاں باقاعدہ زمیں حاصل کر دی تھی لیکن زندگی نے ساتھ نہیں دیا ۔اس کے جانے کے بعد وہ منصوبہ مکمل نہ ہوسکا ۔اور جنت النظیر وادی کمراٹ سیاحوں کی نظر سے بوجھل رہی ۔2010 میں کلکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم نے عزم کیا کہ وادی کمراٹ کو دنیا کے سامنے ضرور لاونگا ۔لیکن کیسے ۔اس نوجوان نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور وادی کمراٹ کے نا م سے ایک فیس بک پیج بنا ڈالی جس پر وہ وادی کمراٹ کے بارے میں پوسٹنگ کیا کرتے تھے او ر یوں آہستہ آہستہ یہ وادی روشنا ہوتی گئی ۔سال 2014کے عید الفطر کے بعد وادی کمراٹ میں گاڑیوں کا رش دیکھ کراندازہ ہوچکا تھا کہ نوجوان اپنے مشن میں کامیاب ہوا اور بہت سے لوگ وادی کمراٹ کے خوبصور تی سے روشنا س ہوچکے تھے ۔سال 2016کو کمراٹ اس وقت شہ سرخیوں کا زینت بنا جب پاکستان تحریک انصاف کے چئرمیں عمران خان نے اس وادی کا دورہ کیا ۔انہوں نے پیدل بہت سے علاقے دیکھ لیے او ر وادی کی خوبصورتی کا خو ب تعریف کی ،انہوں نے اس وادی کو نیشنل پارک ڈکلیر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور بہت سے منصوبے بھی اعلان کر دیے لیکن وہ بھی تاحال سیاسی وعدے ثابت ہوئے کیونکہ ابھی تک وادی کمراٹ کے کسی کھونے میں کوئی کام شروع نہیں ہوا ہے ۔فیس بک سے شہرت حاصل کرنے والی وادی کمراٹ آج بھی سیاحون کی پہلی پسند ہے لیکن سڑک کی حال دیکھ کر کوئی جانے کو تیار نہیں ،اس خستہ خال سڑک کے باوجود بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہر سال اس وادی کا رخ کرتے ہیں اور وہاں کے مقامی لوگوں کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال دیتے ہیں کیونکہ مقامی لوگوں نے ہر جگہ ٹینٹ ہوٹلز قائم کیے ہوئے جہاں بدترین سڑک کے مارے سیاح آرام فرمارہے ہیں ۔حال ہی میں چائنا ایکنامک کوریڈور کے تحت وادی کمراٹ میں ٹورسٹ ریزارسٹ اور جہاز بانڈہ میں چئر لفٹ کی منظوری ہوچکی ہے جو کہ بہت خوش آئند بات ہے ۔حلقہ پی کے 92 سے ممبر صوبائی اسمبلی محمد علی نے بھی وادی کمراٹ کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے لیے بہت کوششیں کی ہے ،چکیاتن تا پاتراک سڑ ک پر کام کو تیز کرنے اور انہیں اضافی بجٹ کی منظوری یقیناًان کا عظیم کامیابی ہے کیونکہ نئے سڑک کے تعمیر سے اہل علاقہ اور سیاح کو بہت سہولت میسر ہوگی