اندھیرے
سے لڑائی کا یہی احسن طریقہ ہے تمہاری دسترس میں جو دیا ہو وہ جلا دینا ذرا اس
بارے میں بھی سوچئے میرے بھائیوں۔ سوچنے پہ تو پابندی نہیں ہے ہمارے ہاں نواز شریف
اورعمران خان کی سیاست پر خوب لے دے ہوتی ہے۔ پاکستان میں کیا چل رہا ہے یہ ہمارا
پسندیدہ موضوع ہے۔ جماعت اسلامی کی سیاست، مولانا فضل الرحمان کی سیاسی چالیں،
عوامی نیشنل پارٹی کی قوم پرستی، پاکستان مسلم لیگ ن کی ایمانداری، اورپیپلزپارٹی
کی قربانیوں پر اگر ہم سے عقلمند قسم کی تقاریر کروا نی ہوں یا ایران و سعودیہ کی
سیاسی کشمکش یا مذہبی کشمکش پر بات کروانی ہوں ہم بسر و چشم حاضر رہتے ہیں۔ انڈیا
میں مسلمانوں کی حالت، کشمیر کے مظلوم، ، افغانستان کی جنگ اور شام یمن کے حالات
سے ہم باخبر رہتے ہیں۔لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو ہمارے اپنے مسائل کے بارے میں
فکر مند رہتے ہیں؟ اسلام میں علم حاصل کرنا ہرمرد اور عورت دونوں پر فرض ہے۔ ہمارے
ہاں کتنے گرلز سکولزہیں۔ دیر کوہستان میں کتنے سکولز کالجز ہیں۔ دیر کوہستان میں
صرف راجکوٹ ( پاتراک ) اور بریکوٹ میں گرلز مڈل سکول ہیں۔ ( پورے دیر کوہستان میں
ایک بھی گرلز سکول نہیں ہے )کیا تھل ،کلکوٹ، کینہ لام ( لاموتی) اور جار ( بیاڑ)
میں لڑکیاں نہیں ہیں۔ ؟؟ پاکستان کے مسائیل پر بحث کرنے والے کوہستان کے دانش وروں
سے پوچھیے دیر کوہستان میں گرلز ہائی سکولز کا نہ ہونا بھی کوئی مسئلہ ہے یا
نہیں؟؟ پاکستان سپریم کورٹ کا پانامہ کے بارے میں فیصلہ درست ہے یا غلط کا فیصلہ
کرنے کے بعد فرصت ملے تو اس بابت بھی کوئی سوچے کہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر رہنے والے
یہ لوگ بھی علم حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں یا نہیں؟؟ ایرانی و سعودی کشمکش پر
گہرائی و گیرائی کے ساتھ تجزیہ کر لینے کے بعد اس سوال کا جواب بھی عنایت کیجیے گا
کہ آپ کے دیر کوہستان میں کتنے ہسپتال ہیں، اور ان میں عملہ کتنا ہے۔ دیر کوہستان
اپنے قدرتی حسن و جمال اور دلکش وادیوں کے لیے پاکستان بھر میں معروف ہے۔ وسیع و
عریض جنگلات اور اونچی پہاڑیوں پر مشتمل دیر کوہستان ہر سال ہزاروں سیاحوں کی
مہمان نوازی کرتا ہے۔ لیکن کبھی ہم نے سوچا ہے کہ مقامی ضلع انتظامیہ اور ہم نے
دیر کوہستان میں سیاحت کی فروغ کے لئے اب تک کیا کیا ہے؟؟ ہم پہ عشروں تک حکمرانی
کرنے ولے جماعت اسلامی سے کوئی یہ پوچھ سکتا ہے. کہ جناب فرید شہید کے دور میں
منظور ہونے والا دیر سے کمراٹ تک کا روڈ ااب تک کیوں نہیں بنا سکا۔ پاکستان تحریک
انصاف کے انصافیوں سے کوئی یہ پوچھ سکتا ہے۔ کہ عمران خان نے تو کمراٹ میں بہت کچھ
کہا تھا، بہت سارے وعدے کئےتھے، ان وعدوں اور اس تبدیلی کا کیا ہوا۔ مولانا فضل
الرحمان کو وقت کا امیرالمومینین ثابت کرنے والوں مریدین خاص سے پوچھئے، کہ آج تک
مولانا صاحب نے دیر کوہستان کی ترقی میں کتنا حصہ لیا۔ پختونوں کے حقوق کے
علمبردار عوامی نیشل پارٹی کے باچا خانیوں سے میرا سوال بنتا ہے، کہ پانچ سال
صوبائی حکومت کے دوران ان کی پارٹی نے دیر کوہستان کے باشندوں کو کیا دیا۔ نواز
شریف کو دودھ کا دھلا ثابت کرنے والوں سے یہ پوچھنا میرا حق بنتا ہے،کہ نواز شریف
نے دورہ کمراٹ کے دوران جو ارشاد فرمایا تھا، ان کا کیا ہوا. کہا ہے وہ روڈ جس کا
اعلان آج سے بہت پہلے 1998 میں نواز شریف نے دورہ کمراٹ کے دوران کیا تھا۔ ہمیں
ترقی کا خواب دیکھا نے والوں خواب ٹوٹنے کی اذیت کیا ہوتی ہے معلوم ہے آپ کو ؟؟؟
پیپلز پارٹی کی جیالوں۔ تحریک انصاف کے انصافیوں۔ فضل الرحمان کے مجاہدوں، نیشنل
پارٹی کے خدائی خدمت گاروں کبھی اس بارے میں بھی سوچوں۔ ہم لوگ جیالے، انصافی،
مجاہد اور خدائی خدمت گار تو بن سکتے ہیں۔ اپنی پارٹی کی لئے دن رات محنت کر سکتے
ہیں۔ فیسبوک پر اپنے لیڈروں کو سچا ثابت کرنے کیلئے روزانہ سینکڑوں پوسٹ تو شئیر
کر سکتے ہیں، لیکن کوہستان کے بارے میں ہماری سوچ کیا ہے۔ کبھی ہم نے سوچا ہے کہ
گلگت بلتستان، چترال اور سوات اتنے مشہور اور ہم سے ترقی یافتہ کیوں ہیں۔ حالانکہ
ہمارا کوہستان بھی اتنا ہی خوبصورت ہے، پھر کیا وجہ ہے کہ ہم پیچھے ہیں، ذرا اس
بارے میں بھی سوچوں میرے بھائیوں۔ سوچنے پر تو پابندی نہیں
ہے.
Thursday, 11 May 2017
New
FEMALE EDUCATION STATUS IN DIR KOHISTAN
Sports
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment