KAFIR PODAY - Daily Kumrat Daily Kumrat

Latest

Thursday, 4 May 2017

KAFIR PODAY

 

کافر پودے

تحریر :عمران خان آذاد

ایک وقت تھا کہ دیر کوہستان میں پراجیکٹ نام کی کوئی کافر مخلوق تھی, جو موسم بہار میں دیر کوہستان کے لوگوں کو شجر کاری کیلئے مفت پودے دیا کرتے تھے ، اور عوام پر زور دیا کرتے تھےکہ وہ ہرخالی جگہ پر پودے لگاکر ان کو سرسبز جنگل بنادے تاکہ ملک میں قدرتی آفات کی شکل میں نقصانات کی شرح کم سے کم کیا جاسکے, اور ساتھ ساتھ سوات اور چترال کے طرح باغات لگا کر مقامی طور پر روزگار کے مواقع بھی پیدا کیا جا سکے، لیکن چونکہ یہ سب  غیر مسلم ملکوں کی تعاون سے ہو رہا تھا تو ہمارے ہاں کہ مولانا صاحبان نے اس کو حرام قراردے دیا, بلکہ تھل گاؤں کے معزز مشران نے تو اس تنظیم پر تھل کے حدود میں داخلہ پر پابندی لگاکر کافر لوگوں کے اس منصوبے کو ناکام بنایا ،اس وقت ہم چھوٹے سے تھے ، ہم بھی دوسروں کے طرح خوش تھے کہ چلو کافر لوگوں کے کافر درختوں سے ہمارا پاک دیر کوہستان بچ گیا ، مجھے آج بھی یاد ہے جب میرے والد صاحب نے ان پودوں کو لگنا چاہا تو ولد صاحب کے ایک دوست نے اس کی شدید مخالفت کی ( مذکورہ دوست کا تعلق تھل سے ہے ) والد صاحب نے مخالفت کے باوجود کچھ پودوں کو لگا کر اس کی حفاظت کی اور آج وہ درخت بن کر پھل بھی دینے لگے ہیں، پچھلے سال ہم نے والد صاحب کے اس دوست کو اپنے گھر میں ان درختوں کے پھل کھاتے ہوئے دیکھ کر پوچھا کہ چچا یہ کیا ؟. آُپ تو کافر پودوں کے درخت کا پھل کھا نے لگے پہلے تو خاموشی سے گھورنے لگے پھر کہنے لگے کہ آپ کے والد نے ان کو کوہستان کے مٹٰی میں لگاکر مسلمان کیا ہے ، اس لئے ہم کھا رہے ہیں ۔۔ بھائی لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری سرزمین دیر کوہستان بہت زرخیز ہے باغات لگاکر ہم بھی سوات اور چترال کے لوگوں کے طرح گھر بیٹھے بہت سا پیسہ کما سکتے ہیں ، صرف آلو گوبھی اور مکی پر ہی ہم لوگ انحصار کیوں کر رہے ہیں، ہم لوگ سیب ، آڑو خوبانی آلوچہ وغیرہ کے باغات لگا کر لاکھوں روپیہ کما سکتے ہیں، باقی رہی بات کافر پودوں کی تو ان کافر پودوں کو کوہستان کے پاک مٹی میں لگا کر مسلمان کرنے سے بہتر اور کیا کام ہوسکتا ہے

No comments:

Post a Comment