اگرسات دنوں کے اندر ہمارے پیسے واپس نہیں کردےگئے تو
ہم اسلام آباد تک مارچ کریں گے ،مظاہریں کلکوٹ
مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس پر ٹمبر مافیہ اور
اسسٹنٹ کمشنر شرینگل کے خلاف نعرے درج تھے
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نمائندوں نے کہاکہ فروری
2016 کو اسسٹنٹ کمشنر شرینگل اور علاقے کے کچھ مشران کی ساز باز سے تین ٹھیکہ
داروں نے کلکوٹ کے غریب عوام کی رائلٹی بینک سے غیر قانونی طور پر نکلا کر ہڑپ
کردی ۔اس چوری کی اعلاع ملتے ہی کلکوٹ کے عوام نے وزیر اعلیٰ شکایت سیل کومارچ
2016 میں درخواست دی تھی جس کو وزیر اعلیٰ نے ڈائریکٹر انٹی کرپشن کو مارک کیا تھا
اور ساتھ ہدایات جاری کی تھی کہ جلد از جلد انتظامیہ دیر کے خلاف کاروائی کی جائے
اور پیسے ریکور کی جائے لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود نہ کوئی گرفتاری عمل میں
لائی گئی اور نہ پیسے ریکور کر دئے گئے ۔مظاہرین کے کہنا تھا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے
انتظامیہ دیر کو ہدایات جاری کی تھی کہ سابقہ مشران کو رائلٹی جاری نہیں کی جائے
گی بلکہ رائلٹی تحصیلدار کے زریعے تقسیم
کی جائے گی جو قبضہ وصول بناکر رائلٹی ہر مستحق فرد کو پہنچائے گئی لیکن انتظامیہ
دیر نے تو قانوں کی دھجیاں اڑادی ،انہوں
نے مزید کہا کہ انتظامیہ دیر نے غیر
مالکان جنگلات کو رائلٹی دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ انتظامیہ دیر کرپشن کی روشن
مثال ہے ۔مقررین نے آرمی چیف قمر باجوہ
،وزیر اعلم اور چیف جسٹس آپ
پاکستان و چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو سوموٹو ایکشن لےنے کی درخواست کی
۔مظاہرین نے انتظامیہ دیر اور ٹمبر مافیا کے خلاف بھی خوب نعرہ بازی کی ۔مقررین نے
اے سی شرینگل کو ایک ہفتے کی ڈیڈھ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں ہمارے
پیسے واپس نہیں کردیے گئے تو وہ لانگ مارچ کریں گے اور کسی بی نقصان کا ذمہ دار
انتظامیہ دیر اور اے سی شرینگل ہوگی ۔احتجاج میں شرکت کرنے والوں میں اکثریت
نوجوانوں کی تھی اور انہوں نے اس معاملے کو مذید موثر بنانے کے لیے 16 افراد کی
ایک کمیٹی بھی بنائے جو اس کیس کی پیروی کریں گے ۔